حنا انور
ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی بھی بیماری فور ی طور پر حملہ آور ہو جائے بلکہ چند چھوٹی چھوٹی علامتیں جسم کے مختلف حصوں پر ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ذیابیطس،تھائیرائیڈ میں عدم توازن اور دل کی بیشتر بیماریاں سب سے پہلے پائوں پر واضح ہوتی ہیں۔ذیل میں پائوں پر ظاہر ہونے والی بیماریوں کی اقسام اور ان کی علامات کی تفصیل پیش خدمت ہے۔ 1۔خشک اور پھٹی ہوئی ایڑیاں خشک اور پھٹی ہوئی ایڑیاں تھائیرائیڈ گلینڈز کے عدم توازن کی عکاس ہو تی ہیں خاص طور پر جب موئسچرائزر لگانے کے بعد بھی خشکی نہ جائے ۔ گلے میں موجود تتلی کی شکل کے تھائیرائیڈ گلینڈز سکڑ جائیںتو یہ جسم کیلئے ضروری ہارمونز بنانے میں ناکام رہتے ہیں۔یہ تھائیرائیڈز جسم کے میٹا بولزم،انتشار خون ،خلیوں اور عصبی نظام کی نشوونما کو کنٹرول کرتے ہیں۔ (امریکی فوٹ اینڈ پیڈیاٹک سپشلسٹ)ڈاکٹر میرلین ریڈ کے مطابق ’’تھائیرائیڈ گلینڈز کے عدم توازن سے پائوں کی جلد خشک ہونے لگتی ہے،جب کسی مریض کے پائوں پر خشکی حد سے زیادہ بڑھنے لگے اور موئسچرائزر کے بعد بھی ختم نہ ہو تو عموماََ ہم اسے تھائیرائیڈ گلینڈز کے ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیتے ہیں‘‘۔خشک ایڑیوں کی طرح خشک اور کٹے پھٹے ناخن بھی تھائیرائیڈ گلینڈز کی پیچیدگیوں کا پتہ دیتے ہیں۔ 2۔پائوں کے انگوٹھے کے ناخن کا ختم ہو جانا کچھ لوگوں کے پائوں کے انگوٹھے کا ناخن خشک ہو کر بالکل غائب ہو جاتا ہے،یہ شریانوں کا مسئلہ ہو سکتا ہے،کسی وجہ سے شریانوںمیں خون جم جانے سے ،خون کا بہائو جسم کے ہر حصے تک نہیں پہنچ پاتا ۔اس بیماری کو’’ پیرافیرل آرٹیرل ڈیزیز‘‘کا نام دیا جاتا ہے۔اس بیماری میں پائوں کی اوپری جلد اترنے لگتی ہے ۔نارتھ شور یونیورسٹی و ہسپتال نیویارک کے سرجن سوزانے فچز کے مطابق کسی حادثے کے باعث اگر ٹانگ کی شریانوں میں خون جم جائے ،ایکسرے کی مدد سے دیکھا جائے تو یہ عموماََ دل کی شریان ہوتی ہے اور جب دل کی شریان میں خون جمتا ہے تو پائوں کے انگوٹھوں کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں تک بھی خون کا بہائو نہیں پہنچ پاتا جس سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ 3۔زخم جو بھرتانہ ہو عموماََ ذیابیطس کی سب سے بڑی نشانی ہی یہ ہوتی ہے کہ جسم اور خصوصاََ پائوں پر بنا ہوا کوئی زخم جلدی مندمل نہیں ہوتا ۔جسم میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جانے سے شریانیں متاثر ہو تی ہیں جس سے خون کا بہائو سست روی کا شکار ہو جاتا ہے،اور پائوں تک نہیں پہنچ پاتا،جس سے زخم جلدی نہیں بھرتا ۔ڈاکٹر میرلین ریڈ کے مطابق ’’عموماََ ذیابیطس علامات کا آغاز ہی پائوں کے مسائل سے ہوتا ہے،جبکہ پائوں کا رنگ تبدیل ہو جانا یا پھر سُن ہو جانا بھی ذیابیطس کی علامات ہیں ،اگر ان میں سے کو ئی بھی علامات واضح ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔اسی طرح کھڑے ہو کر کام کرنے سے پائوں میں درد محسوس کرنا ایک عام بات ہے لیکن اگر آرام اور درد کی ادویہ کھانے سے بھی افاقہ نہ ہو تو یہ دردکسی بڑی بیماری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے،لہٰذا ایسی کسی بھی علامت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ 4۔انگوٹھے کے اطراف کا بڑھ جانا پائو ں کے انگوٹھوں کے اطراف میںہڈی بڑھ جاتی ہے جس سے درد بھی محسو س ہوتا ہے یہ جوڑوں کے درد کی ایک قسم ہے ۔پورائن کیمیکل کی ایک قسم ہے جو سرخ گوشت،مچھلی اور الکوحل میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے،اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو بعد ازاں جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے۔جسم میں موجو د یورک ایسڈ اور دیگر مادے پیشاب کے ذریعے جسم سے زائل ہوتے رہتے ہیں جبکہ اس کی زیادتی یا کمی کی صورت میں دیگر مسائل سامنے آتے ہیں۔کیلی فورنیا کے پیڈریاٹک فوٹ اسپیشلسٹ بوب بارویرین کا کہنا ہے کہ ’’یورک ایسڈ جوڑوں خاص طور پر پیروں کے انگوٹھوں کے آس پاس یا گھٹنے کے پاس اکٹھا ہو جا تا ہے،مریض جوڑوں کے تکلیف دہ درد میں مبتلا رہتا ہے جبکہ انگلیوں،پیروں ،گھٹنوں کے جوڑ سخت،سرخ اور سوجنے لگتے ہیں۔اس کے علاج کیلئے ڈاکٹر فوراََ آرام کیلئے اینٹی انفلامیٹری ادویات تجویز کر دیتے ہیں اور پورائن والی غذائوں سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں‘‘۔ 5۔ناخنوں میں چھوٹی چھوٹی سرخ لائنوں کا واضح ہونا ہو سکتا ہے یہ دل کے عوارض کا عندیہ ہو۔انگوٹھے یا انگلیوں کے ناخنوں کے نیچے سرخ رنگ کے دھبے نظر آنے لگتے ہیں۔یہ دھبے سپلنٹر ہیمورفج کہلاتے ہیں ،ایسا تب ہوتا ہے جب ناخنوں کے نیچے خون کی شریانیں کسی وجہ سے پھٹ جاتی ہیں ،یہ دل کی اندرونی شریانوں کے انفیکشن کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔یہ علامت ایسے لوگوں کیلئے خطرناک ہو سکتی ہے جو پہلے سے دل کے مریض ہوں یا پھر جن کا مدافعتی نظام عام لوگوں کی نسبت کمزور ہو۔خاص طور پر کینسر کے مریض جن کی کیمو تھراپی ہو رہی ہو یا پھر ذیابیطس کے مریض اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔دل کی شریانوں کے اس انفیکشن کا اگر علاج نہ کروایا جائے تو دل کے بند ہو جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اگر آپ بھی اپنے ناخنوں میں ایسی کوئی تبدیلی محسوس کریں تو اسے نظر انداز کرنے کی بجائے فوراََ اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ 6۔گلٹیوں کا نمودار ہونا پائوں کی انگلیوں اور انگوٹھوں کے آس پاس گلٹیوں کا نمودار ہونا پھیپھڑوں کے کینسر یا دل کی بیماریوں کی علامت ہو سکتی ہے۔گلٹیوں کاتعلق پھیپھڑوں کے کینسر ،انفیکشن یا دل کے مختلف عوارض سے ہوتا ہے۔ایسی صورت میں جسم میں خون کا بہائوقابو میں نہیں رہتا اور چھوٹی چھوٹی شریانوں جیسا کہ انگوٹھوں یا انگلیوں کے جوڑوں میں خون کا بہائوبڑھ جاتا ہے،جوڑ سوجنے لگتے ہیں اور خون جم کر گلٹیوں کی شکل میں نمودار ہوجاتا ہے۔عموماََ اس علامت کی وجوہ سے مریض پہلے سے ہی آگا ہ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی معالج سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔ 7۔پائوں کی جلد کا اترنا اگر پائوں کی جلد کھردری ہو کر اترنے لگے یا پھرچھوٹے چھوٹے سوراخ نمودار ہونے لگیں تو یہ چنبل کی علامت ہو سکتی ہے۔یہ جلد کی بیماری ہوتی ہے جس میں جلد کے خلیے بہت تیزی کے ساتھ بڑھنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں جلد سفیدیا لال موٹے چھلکوں کی صورت میں اترنے لگتی ہے۔عموماََ اس بیماری میں جلد آنے اور اترنے کا عمل دنوں پر محیط ہوتا ہے۔ایسے لوگ جن کے ناخن ایسے خشک ہوکر اترتے ہوں ان کی جلد بھی ایسے چھلکوں کی مانند اترنے لگتی ہے۔ 8۔ناخنوں کا پتلا ہو کر مڑ جانا کیا آپ کے ناخن اس قدر مڑے ہوئے ہیں کہ ان پر پانی جمع کر لیا جائے؟پتلے ہو کر مڑے ہوئے ناخن نہ صرف جسم میں آئرن کی کمی بلکہ زیادتی کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔عموماََچھوٹے بچوں کے ناخن ایسے ہوتے ہیں لیکن پہلے ہی چند سالوں میں نارمل ہونے لگتے ہیں۔اگر آپ بھی اپنے ناخنوں میں ایسی تبدیلی دیکھیں تو فوراََ اپنے معالج سے رابطہ کریں اور مطلوبہ خون کے ٹیسٹ کروائیں۔ 9۔ناخنوں کے نیچے سیدھی کالی لائن ناخنوں کے نیچے ایک کالی لمبی لائن جلد کے سرطان کی علامت ہو سکتی ہے۔نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر پچنے کے مطابق’’ناخنوں کی تہہ میں موجود یہ کالی لمبی لائن بعض اوقات عام لو گوں کو نظر نہیں آتی جبکہ ایک ماہر جلد اسے واضح طور پر دیکھ سکتا ہے۔لیکن یاد رہے اگر یہ لائن رنگ میں پیلی یا پھر برائون ہو تو ہو سکتا ہے یہ فنگس ہو۔‘‘ 10۔ایڑی کا زمین پر نہ لگنا پائوں کی کسی شریان پر چوٹ لگنے یا اس کے دب جانے سے ایسا ہو سکتا ہے۔اگر کسی کے پائوں کے پٹھے کمزور ہوں تو اس بات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کہ ہلکی سی چوٹ لگنے سے بھی شریانیں متاثر ہو جائیں،اسے سی ایم ٹی کا نام دیا جاتا ہے،جس میں پائوں سوج جاتا ہے،کھڑا ہونے سے توازن برقرار نہیں رہتا،پنڈلی اور پائوں کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیںجبکہ اسی طرح کی علامتیں ہاتھ اور بازوئوں میں بھی واضح ہونے لگتی ہیں۔ ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks