google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: روزے کی عمومی طبّی برکات!

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      روزے کی عمومی طبّی برکات!



      ڈاکٹر ہلوک نور باقی(ترکی) مترجم: محمد فیزوز شاہ گیلانی
      کچھ عرصہ قبل تک یہی سمجھا جاتا تھا کہ روزہ کا اصل فائدہ یہ ہے کہ نظام ہضم کو کچھ آرام مِل جائے، مگر اب طبی سائنس کی جدید تحقیق آشکار کر چکی کہ یہ تو ایک طبی معجزہ ہے… روزے کی بابت اس امر کا بھی اعلان کیا گیا کہ ہم اس سے حاصل کردہ رحمتیںپا سکتے ہیں بشرطیکہ ہم سچ کو پہچان سکیں۔آئیے سائنسی تناظر میں دیکھتے ہیں کہ کس طرح روزہ ہمیں صحت مند رہنے میں مدد دیتا ہے: نظامِ انہضام پہ اثر انسان کا نظام انہضام ایک دوسرے سے ملے کئی اعضا پر مشتمل ہے۔ اہم جسمانی اعضا جیسے منہ اور جبڑے میں لعابی غدود، زبان، گلا، مقوی نالی ( Canal Alimentary) یعنی گلے سے معدے تک خوراک لے جانے والی نالی) معدہ، بارہ انگشت آنت، جگر اور لبلبہ اور آنتوں کے مختلف حصے وغیرہ تمام اسی نظام کا حصہ ہیں۔ یہ سب پیچیدہ اعضا خودبخود ایک کمپیوٹری نظام کے تحت عمل کرتے ہیں۔ جیسے ہی ہم کچھ کھانا شروع کریں یا کھانے کا ارادہ ہی کر لیں، یہ پورا نظام حرکت میں آ جاتا ہے، تب ہر عضو اپنا مخصوص کام کرنے لگتا ہے۔ ظاہر ہے، یہ سارا نظام چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر رہنے کے علاوہ اعصابی دبائو اور غلط قسم کی خوراک کھانے کے باعث رفتہ رفتہ کمزور ہو جاتا ہے۔روزے ایک طرح اس سارے نظام کو ایک ماہ کا آرام دیتے ہیں۔ یہ آرام ملنے کا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کھانا ہضم کرنے کے علاوہ پندرہ مزید اعمال بھی انجام دیتا ہے۔ سو وہ مسلسل کام کرنے کی وجہ سے اسی طرح تھکان کا شکار ہو جاتا ہے، جیسے ایک چوکیدار ساری عمر کے لیے پہرے پر کھڑا ہو۔ جگر خراب ہو جائے، تو وہ صفرا (Bile) کی رطوبت جس کا اخراج ہاضمہ کے لیے ہوتا ہے، زیادہ پیدا کرتا ہے۔ یہ امر مختلف قسم کے مسائل پیدا کرتا اور دوسرے جسمانی اعمال پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ روزوں کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے۔روزے کے بغیر یہ وقفہ ملنا قطعی ناممکن ہے کیونکہ بے حد معمولی خوراک یہاں تک کہ ایک گرام کے دسویں حصہ کے برابر بھی اگر معدے میں داخل ہو جائے، تو پورے نظام ہضم کا کمپیوٹر اپنا کام شروع کر دیتا ہے۔ جگر بھی فوراً مصروف عمل ہوتا ہے۔ گویا سائنسی نقطہ نظر سے یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ اس آرام کا وقفہ سال میں ایک ماہ لازمی آنا چاہیے۔جدید دور کا انسان متعدد طبی معائنوں (ٹیسٹوں) کے ذریعے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کی سعی کرتا ہے، لیکن اگر جگر کے خلیے کو قوت گویائی حاصل ہوتی تو وہ ایسے انسان سے کہتا ’’تم مجھ پر ایک عظیم احسان صرف روزے کے ذریعے ہی کر سکتے ہو‘‘۔جگر پر روزوں کی برکات میں سے ایک خون کے کیمیائی عمل پر اس کی اثر اندازی بھی ہے۔ جگر کے انتہائی مشکل کاموں میں ایک کام اس توازن کو برقرار رکھنا بھی ہے جو غیر ہضم شدہ اور تحلیل شدہ خوراک کے درمیان ہوتا ہے۔ اسے یا تو ہر لقمے کی غذائیت کو ذخیرہ کرنا پڑتا ہے یا پھر وہ خون کے ذریعے ہضم ہونے کے عمل کی نگرانی کرتا ہے۔ روزے کے ذریعے جگر توانائی بخش کھانے کو ذخیرہ کرنے سے بڑی حد تک آزاد ہو جاتا ہے۔ اس طرح جگر اپنی توانائی خون میں گلوبلن (Globulin) کی پیداوار پر صرف کرتا ہے۔ جو جسم کو محفوظ رکھنے والے مامون (Immune) نظام کو تقویت دیتا ہے، روزے کے ذریعے گلے اور خوراک کی نالی کے بے حد حساس اعضا کو جو آرام نصیب ہوتا ہے، اس تحفے کی کوئی قیمت ادا نہیں کی جا سکتی۔انسانی معدہ روزوں کے جو بھی اثرات قبول کرے، وہ بے حد مفید ہیں۔ ان کے باعث معدے سے نکلنے والی رطوبتیں بھی بہتر طور پر متوازن ہو جاتی ہیں۔ روزہ کے دوران تیزابیت (Acid) کم جنم لیتی ہے، اگرچہ عام قسم کی بھوک بڑھ جاتی ہے۔ روزے کی نیت اور مقصد کے تحت ہی تیزابیت کی پیداوار رکتی ہے۔ یوں معدے کے پٹھے اور معدے میں رطوبت پیدا کرنے والے خلیے دوران ماہِ رمضان آرام کی حالت میں چلے جاتے ہیں۔ جو لوگ روزہ نہیں رکھتے، ان کے دعوئوں کے برخلاف یہ ثابت ہو چکا کہ ایک صحت مند معدہ شام کو روزہ کھولنے کے بعد زیادہ کامیابی سے ہضم کا کام انجام دیتا ہے۔روزہ آنتوں کو بھی آرام اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ یہ فائدہ صحت مند رطوبت کے بننے اور معدے کے پٹھوں کی حرکت سے ملتا ہے۔چھ سات گھنٹے جب آنتوں میں کھانا داخل نہ ہو، تو انھیں خودبخود سکون مل جاتا ہے۔ یوں روزے کے دوران انھیں نئی توانائی اور تازگی ملتی ہے۔ اس طرح ہم ان تمام بیماریوں کے حملوں سے محفوظ ہو جاتے ہیں جو ہضم کرنے والی نالیوں پر ہوں۔ خون پر فائدہ مند اثرات دن میں روزہ رکھنے کے دوران خون کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ یہ اثر دل کو انتہائی مفید آرام مہیا کرتا ہے۔ زیادہ اہم یہ کہ خلیوں کے درمیان مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے ٹیشو یعنی پٹھوں پر بھی دبائو کم ہو جاتا ہے۔ پٹھوں پر دبائو یا عام فہم الفاظ میں ڈائسٹالک دبائو (Diastlaic) کے لیے انتہائی اہمیت کا حاصل ہے۔ روزے کے دوران ڈائسٹالک دبائو ہمیشہ کم سطح پر ہوتا یعنی اس وقت دل آرام کی حالت میں رہتا ہے۔مزید برأں آج کا انسان جدید زندگی کے مخصوص حالات کی بدولت شدید اعصابی تنائو یا ہائپر ٹینشن (Hypertension) کا شکار ہے۔ رمضان کے ایک ماہی روزے بطور خاص ڈائسٹالک دبائو کم کر کے انسان کو بے پناہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔روزے کا سب سے اہم اثر دوران خون کی شریانوں پر پڑتا ہے۔ خون کی شریانیں خصوصاً پُرخوری کے باعث اکثر کمزور پڑ جاتی ہیں۔ یہ عارضہ جنم لینے کی ایک اہم وجہ خون میں غذائی مادوں کا پوری طرح تحلیل نہ ہونا ہے۔ دوسری طرف روزے میں بطور خاص افطار کے وقت خون میں موجود غذائیت کے تمام ذرے تحلیل ہو چکے ہوتے ہیں اور ان میں سے کوئی باقی نہیں بچتا۔ یوں خون کی شریانوں کی دیواروں پر چربی یا دیگر اجزا جم نہیں ہو پاتے اور وہ تنگ ہونے سے محفوظ رہتی ہیں چناںچہ دل کی انتہائی خطرناک بیماریوں سے بچنے کی بہترین تدبیر روزہ ہی ہے، جن میں شریانوں کی دیواروں کی سختی (Arteriosclerosis) نمایاں ترین سمجھی جاتی ہے۔روزے کے دوران گردے بھی جنھیں نظامِ دوران خون ہی کا ایک حصہ سمجھا جا سکتا ہے، آرام کی حالت میں رہتے ہیں۔ اس لیے جسم کے ان اہم اعضا کی قوت بھی روزے کی برکت سے بحال ہو جاتی ہے۔ خلیوں پر روزے کا اثر روزے کا ایک اہم اثر خلیوں اور ان کے اندرونی سیال مادوں کے درمیان توازن قائم رکھنے سے ہے چونکہ روزے کے دوران مختلف سیال مادے کم ہو جاتے ہیں، اس لیے خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہوتا ہے۔ خاص طور پر لعاب دار جھلی کی بالائی سطح سے متعلق خلیے جنھیں ایپی تھیلیل (Epithelial) سیل کہتے ہیں اور جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں، انھیں صرف روزے کے ذریعے ہی آرام اور سکون ملتا ہے۔ یوں ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ خلویات کے نکتہ نظر سے کہا جا سکتا ہے کہ لعاب بنانے والے (Pituitary) غدود، گردن کے تیموسیہ غدود (Thyroid) اور لبلبہ (Pancreas) کے غدود شدید بے چینی سے ماہ ِرمضان کا انتظار کرتے ہیں تاکہ روزے کی برکت سے کچھ سستانے کا موقع حاصل کر سکیں اور مزید کام کرنے کے لیے اپنی توانائیوں کو جِلا دیں۔ اعصابی نظام پر اثر یہ حقیقت اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ دوران روزہ چند لوگوں میں پیدا ہونے والے چڑچڑے پن اور بے دلی کا اعصابی نظام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس قسم کی صورت حال ان انسانوں میں عموماً انانیت (Egotistic) یا طبیعت کی سختی کے باعث جنم لیتی ہے۔ اس کے برخلاف روزے کے دوران اعصابی نظام مکمل سکون اور آرام دہ حالت میں رہتا ہے۔ عبادات کی بجا آوری سے حاصل شدہ تسکین ہماری تمام کدورتیں اور غصہ دور کر دیتی ہے۔ زیادہ خشوع و خضوع اور اللہ کی مرضی کے سامنے سرنگوں ہونے سے ہماری پریشانیاں بھی تحلیل ہو کر ختم ہو جاتی ہیں۔ چناںچہ دور جدید میں اعصابی دبائو کی وجہ سے جو شدید مسائل جنم لیں، وہ تقریباً ختم ہو جاتے ہیں۔روزے اور وضو کے مشترکہ اثر سے جومضبوط ہم آہنگی جنم لے، اس سے دماغ میں دوران خون کا بے مثال توازن قائم ہوتا ہے۔ یہ بھی صحت مند اعصابی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا کہ اندرونی غدودوں کو جو آرام اور سکون ملے، وہ پوری طرح سے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ روزے کا انسانی جسمانی نظام پر ایک اور احسان ہے۔انسانی تحت الشعور جو رمضان کے دوران عبادت کی مہربانیوں کے باعث صاف شفاف اور تسکین بخش ہو جاتا ہے، اعصابی نظام سے ہر قسم کا تنائو اور الجھن دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ خون کی تشکیل اور روزے کی لطافتیں خون ہڈیوں کے گودے میں بنتا ہے۔ جب کبھی جسم کو خون کی ضرورت پڑتی ہے، تو ایک خودکار نظام ہڈی کے گودے کو حرکت پذیر (Stimulate) کرتا ہے۔ کمزور اور لاغر لوگوں میں یہ گودا بطور خاص سست حالت میں ہوتا ہے۔ یہ کیفیت شہروں میں رہنے والوں میں بھی ملتی ہے۔ اسی باعث پڑمردہ اور پیلے چہروں میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوں، تو ہڈیوں کا گودا حرکت پذیر ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً لاغر لوگ روزہ رکھ کر آسانی سے زیادہ خون پیدا کر سکتے ہیں، لیکن جو شخص خون کی کسی پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہو، وہ طبی معائنہ اور ڈاکٹر کی تجویز کو ملحوظ خاطر رکھے چونکہ روزے کے دوران جگر کو ضروری آرام ملتا ہے، سو وہ ہڈی کے گودے کے لیے ضرورت کے مطابق اتنا مواد مہیا کر دیتا ہے جس سے بآسانی اور زیادہ مقدار میں خون پیدا ہو سکے۔یوں روزے کی بہت سی حیاتیاتی برکات کے ذریعے ایک دبلا پتلا شخص اپنا وزن بڑھا سکتا ہے۔ اسی طرح موٹے اور فربہ لوگ بھی صحت پر روزے کی عمومی برکات کے ذریعے اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔ ٭…٭…٭





      Similar Threads:

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: روزے کی عمومی طبّی برکات!

      Nice Sharing
      Thanks For Sharing



    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: روزے کی عمومی طبّی برکات!






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •