وعلیکم السلام
نام آوروں کے شہر میں گمنام گھومنا
اپنا تو اک شعار ہے ناکام گھومنا
ہاتھوں میں خالی جام لئے مے کدے کے پاس
معمول بن گیا ہے سر ِشام گھومنا
دامن میں سنگ ہائے ملامت جمع کئے
شانوں پہ ڈالے پوشش ِالزام گھومنا
ترک ِتعلقات چھپانے سے فائدہ
لے کر کے تیرا نام سر ِعام گھومنا
بے رحم دھوپ تند ہوا سنگلاخ راہ
ان سب سے پڑ گیا ہے ہمیں کام گھومنا
شاعری کا انتخاب اور ڈیزائیننگ بہت عمدہ
Bookmarks