غزلاسرارالحق مجاز
جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر یہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مُشکل ہے دُنیا کا سنْوَرناتِری زُلفوں کا پیچ وخم نہیں ہے
بہت کچھ اوربھی، ہے اِس جہاں میںیہ دُنیا محْض غم ہی غم نہیں ہے
تقاضہ کیوں کروں پیہم نہ ساقیکِسے یاں فکرِ بیش وکم نہیں ہے
اُدھر مشکوک ہے میری صداقتاِدھر بھی بدگمانی کم نہیں ہے
مِری بربادیوں کا ہم نشینوںتمہیں کیا خود مجھے بھی غم نہیں ہے
ابھی بزمِ طرب سے کیوں اُٹھوں میںابھی توآنکھ بھی پُرنم نہیں ہے
مجاز اِک بادہ کش تو ہے یقیناََجو ہم سُنتے تھے، وہ عالم نہیں ہے
Similar Threads:
Bookmarks