یہ ہاتھ سلامت ہیں جب تک
اِس خوں میں حرارت ہے جب تک
اِس دل میں صداقت ہے جب تک
اِس نطق میں طاقت ہے جب تک
اِن طوق و سلاسل کو ہم تم
سکھلائیں گے شورشِ بربط و نے
وہ شورش جس کے آگے زبوں
ہنگامہءِ طبلِ قیصر و کے
آج صبح فیض صاحب کا یہ کلام ایک بار پھر نظر سے گزرا،تب اندازہ نہیں تھا اسے یہاں کوٹ کروں گی۔
بات ایسی ہے کہ ہے تو ایک اسلامی ملک ہی،کوئی مانے یا نہ مانے۔اسلام کے نام پر بنا،قائم ہے اور رہتی دنیا تک رہے گا۔یہ الگ بات کہ اس کا نظام بنانے والے کچھ جدت پسند نکلے۔۔جمہوریت کی ٹوٹی پھوٹی شاہراہ پر اسے ایسا سوار کیا کہ پھراس ریاست کے قائم ہونے کا مقصد کیا تھا وہ ہی سب کو بھول گیا۔اور کسی نے درمیان میں اسے واپس لانے کی کوشش بھی کی تھی تو تب بھی کچھ نام نہاد مولویوں کو اس وقت بھی تکلیف ہوئی تھی کہ ملک کس راہ پر چل پڑا ہے۔۔۔اور اس وقت تو جو حالات ہیں سمجھ ہی نہیں آتا کہ ہوگا کیا۔۔!
اس ملک کو صرف ایک اچھے،سچے،عدل پرور،نیک حکمران کی ضرورت ہے۔۔۔جس دن وہ مل گیا۔۔سب اندھیرے دور ہوجائیں گے۔۔۔۔ہم اپنے شہیدوں کی کوئی قربانی بھولنے والی قوم نہیں ہیں۔۔۔مسائل کی دلدل میں الجھا ضرور دئیے گئے ہیں پر ایسا ہے کہ وطن پر آنچ آنے دینا ہم میں سے کسی کی سرشت میں ہے ہی نہیں۔۔۔‘!
جنھوں نے کبھی غربت دیکھی ہو،نہ بھوک،نہ افلاص،،،،نہ کبھی کوئی تنگی برداشت کی ہو،انھیں عوام کی تکالیف کا اندازہ ہوا نہیں کرتا۔۔۔۔سیاست اور سیاست سے وابستہ ہر فرد یہاں آخرت اور جوابدہی کے عمل کو بھلائے بیٹھا ہے۔۔۔۔سب یہ سمجھتے ہیں کہ انھیں دیکھنے والا کوئی نہیں ان سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں۔۔۔دنیا پرست لوگ ہیں،،،جس دن کوئی دین دار مل گیا۔۔اس دن اس ملک کا نقشہ کچھ اور ہوگا۔۔۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ساری برائی صرف پاکستانی معاشرے میں ہی ہیں تو یہ سراسر اس کی بھول ہے۔۔۔عرب معاشرے ہوں یا امریکہ برطانیہ سب ہی کے نظام میں خامیاں اور برائیاں ہیں۔۔سلامت صرف اپنے عدل کی وجہ سے ہیں۔۔۔۔۔ہمارے ملک میں عدل ہی ناپید ہے۔۔اس لئے ہم زوال کا شکار ہیں۔۔۔۔کہ فرعون کی پکڑ بھی اس وقت ہوئی تھی جب اس نے اپنے عوام کے ساتھ عدل و انصاف کرنا چھوڑا تھا،خود کو خدا کہلوانے پر بھی اللہ سائیں نے اسے نہیں جکڑا تھا۔۔۔۔!
فی الحال میرے پاس امید کا کوئی جگنو نہیں کہ اسے تمہاری ہتھیلی پر رکھ سکوں۔۔۔۔۔مگر ایسا ہے کہ معجزوں پر یقین ابھی بھی قائم ہے میرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بازی پلٹتے دیر کتنی لگتی ہے۔۔۔ہے ناں۔۔۔کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
Bookmarks