کب سے ہوں اِس دیار میں تھوڑا تو سرخرو کرو
میں بھی شریکِ بزم ہوں مجھ سے بھی گفتگو کرو
کوہِ انا پہ بے طلب، تیری تجلیوں میں ہوں
سنگ نہیں ہوں آگ ہوں مجھ پہ نظر کبھو کرودل کی سبھی ہماہمی، آنکھ کی کج روی سے تھی
سیرِ جہاں ہوئی تمام چاکِ طلب رفو کروموسمِ اختیار کا کچھ تو بھرم بنا رہے
یار نہیں جو روبرو، خواہشِ رنگ و بو کرونیند کی آرزو میں اب بیٹھے رہو تمام رات
کس نے کہا تھا رات بھر دھوپ کی جستجو کرو
Similar Threads:
Bookmarks