دل بہت ہے اُداس
چلو پریم نگر کو ہو آئیں
وہاں اپنا جیون کھو آئیں
وہاں رہتا ہے بہزاد حزیں
برباد وفا مخلص بے کیں
اس سے کچھ سن کر رو آئیں
چلو پریم نگر کو ہو آئیں
ایک ترا بہزاد ہے مضطر
دل میں ہے اس کے تیر ا نشتر
اور پھٹا ہے لباس سجنی
موہے پریت کی ریت بتا سجنی
میں رنگ محبت کیا جانوں
آغاز کو کیوں کر پہچانوں
اس گتھی کو سلجھا سجنی
موہے ۔۔۔
بہزاد حزیں افسردہ ہے
مغموم ہے اور پژمردہ ہے
بہزاد کو مست بنا سجنی
موہے پریت کی ریت بتا سجنی
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks