کیا ضروری ہے وہ ہمرنگِ نوا بھی ہو جائے
تم جدھر چاہو، اُدھر کو یہ ہوا بھی ہو جائے
اپنے پر نوچ رہا ہے تیرا زندانیٔ دل
اِسے ممکن ہے رِہائی کی سزا بھی ہو جائے
دل کا دامانِ دریدہ نہیں سلِتا، تو میاں
بھاڑ میں جائے اگر چاک رِدا بھی ہو جائے
تم یقیں ہو، تو گماں ہجر کا کم کیا ہو گا؟
چشمِ بے خواب، اگر خواب نُما بھی ہو جائے
کہیں ایسا نہ ہو، اِس ڈُوبتے خُورشید کے ساتھ
تیری آواز میں گُم میری صدا بھی ہو جائے
ہم اسیرِ دل و جاں خُود سے بھی سہمے ہوئے ہیں
خلقتِ شہر تو ہونے کو خُدا بھی ہو جائے
مجلسِ شاہ کے ہیں سارے مصاحب خاموش
ہمنوا دل کا امیر الامراء بھی ہو جائے
خالدؔ علیم
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks