ہر چیز میں اعتدال لازم ہے۔ پائیدار محبت بھی توازن مانگتی ہے تب ہی اس کا لطیف اور طمانیت بخش روحانی لمس محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ جنونی اور اندھی بن جائے تو بہت جلد شکوک کی گرد میں اٹ جاتی ہے۔ بدگمانی کے بادلوں میں دب جاتی ہے۔ اس بے اعتباری کا دھواں اس کو کثیفاور بوجھل بنا دیتا ہے بلکہ بوجھ بنا دیتا ہے۔ اعصاب کے لئے جہاں بے پناہ محبت ہووہاں محبوب کی ذات سے وابستہ حساسیت محبت کرنے والے کو شکی اور وہمی بنا دیتی ہے۔ اسے عقل اور فہم و فراست سے کام لینے کی بجائے جذباتی اور بے عقل بنادیتی ہے۔
Similar Threads:
Bookmarks