ایڈیسن :عظیم موجد کی داستانِ حیات(3)
سیم سبزیوں کے گودام میں چھپا ہوا تھا یہ خبر سن کر وہ باہر نکل آیا۔ اس نے کیپٹن ایڈیسن سے کہا: ’’اب مجھے جنگل میں چھپ کر امریکہ پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جتنی دیر تک ممکن ہو فوجیوں کو یہیں روکے رہیے تاکہ میں زیادہ سے زیادہ فاصلہ طے کرکے ان کی دسترس سے نکل جائوں۔سپاہی شاید دادا کے گھر کی بھی تلاشی لیں گے۔ ان سے بھی کہہ دیجئے کہ جس طرح بھی ممکن ہو ان کو روک کر ان کا وقت ضائع کریں۔ میں ڈٹرائٹ کی طرف جائوں گا اور جب خط بھیجنے میں کوئی خطرہ نہ رہے گا تو اپنی خیریت کی اطلاع دوں گا۔‘‘ کوٹ کی جیبوں میں کھانے کی چیزوں کے بنڈل ٹھونس کر اور ایک شکاری رائفل لے کر نوجوان ایڈیسن تیزی سے جنگل میں گھس گیا اور جنوب میں سرحد کی طرف روانہ ہو گیا۔ کیپٹن ایڈیسن بھی اولڈٹوری جان کے گھر بھاگا تاکہ اس کو تمام واقعات کی اطلاع دے سکے۔ کیپٹن ایڈیسن کے فارم پر اس کی سوتیلی ماں مسز ایڈیسن نے تمام نوکروں کو حکم دیا کہ وہ روزانہ کی طرح اپنے اپنے کام میں لگ جائیں جیسے کوئی نئی بات ہوئی ہی نہیں ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ کچھ دیر بعد مسز ایڈیسن نے بھاری قدموں اور فوجی احکام کی آواز سنی۔ وہ باہر برآمدے میں نکل آئی اور کرنل میک نیب کے سامنے کھڑی ہو کر اس کے سوالات سننے لگی۔ وہ بولی: ’’میرے شوہر کیپٹن ایڈیسن گھر میں نہیں ہیں اس وقت یہاں صرف میں، میرے بچے اور نوکر ہیں۔ مجھے تو معلوم نہیں کہ سیموئل ایڈیسن جونیئر کہاں ہے؟‘‘ کرنل نے کہا: ’’مجھے اس مکان کی تلاشی لینے کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘ مسز ایڈیسن غصہ میں اندر جاتے ہوئے بولی: ’’اگر میری بات کا یقین نہیں ہے تو آیئے گھر کی تلاشی لے لیجئے۔‘‘ کرنل میک نیب نے جس کا چہرہ غصہ سے بالکل سرخ ہو رہا تھا تلاشی لینے کا حکم دیا۔ فوجیوں نے مکان کو گھیر لیا اور اس کی تلاشی شروع کر دی مگر انہیں جس شخص کی تلاش تھی اس کا کوئی سراغ نہ ملا۔ مکان کے بعد فوجیوں نے ایک ایک مرغی خانے، کھلیان، اصطبل یہاں تک کہ سبزیوں کے اس گودام کو بھی چھان مارا جس سے کچھ ہی دیر قبل نوجوان سیم نکل کر بھاگا تھا۔ کافی دیر تک سر کھپانے کے بعد فوجی سڑک پر قطاریں بنا کر روانگی کی تیاری کرنے لگے تو مسز ایڈیسن چوروں کی طرح گھر سے باہر نکلی۔ وہ جانتی تھی کہ فوجیوں نے اسے دیکھ لیا ہے مگر اس نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وہ سب کی نظریں بچا کر جا رہی ہے۔ وہ بچتی اور چھپتی ہوئی اصطبل سے مرغی خانے گئی اور وہاں سے اسی طرح سبزیوں کے گودام میں چلی گئی۔ وہ تاریک اور غیر آباد عمارت کے اندر چند منٹ گزارنے کے بعد باہر آ گئی۔ فوجی اسی کی طرف جا رہے تھے۔ وہ روانہ ہوئی، چند قدم تک چلتی رہی پھر اچانک گودام کی طرف واپس چلی گئی۔ اس نے دروازہ بند کر دیا اور اکڑ کر سامنے کھڑی ہو گئی۔ ایک سارجنٹ نے کہا: ’’معاف کیجئے خاتون! ہم اس گودام کی تلاشی لیں گے۔‘‘ ’’جناب آپ اس جگہ کی پہلے ہی تلاشی لے چکے ہیں۔‘‘ مسز ایڈیسن نے جواب دیا۔ ’’نہیں۔ ہم اس کی دوبارہ تلاشی لیں گے۔ مہربانی کرکے راستے سے ہٹ جایئے۔‘‘ اس نے زور سے کہا: ’’میں نہیں ہٹوں گی۔ تم ایک عورت سے زبردستی نہیں کر سکتے۔ دیکھوں تو تم کیسے تلاشی لیتے ہو؟‘‘ اور وہ دروازے پر جم کر کھڑی ہو گئی۔ سارجنٹ پہلے تو کچھ ہچکچایا پھر اس نے کرنل میک نیب کے پاس ایک سپاہی بھیج کر اسے بھی مسز ایڈیسن کی اس حرکت کی اطلاع دی۔ کرنل فوراً موقع پر پہنچ گیا اور مسز ایڈیسن سے درخواست کی کہ وہ دروازے سے ہٹ جائے مگر اس نے وہاں سے نہ قدم ہٹایا نہ زبان سے کچھ کہا اور اس وقت تک دروازے کے سامنے سے نہیں ہٹی جب تک کرنل میک نیب نے دو کڑیل جوانوں کو یہ حکم نہیں دے دیا کہ وہ اسے زبردستی راستے سے ہٹا دیں۔ اس نے حقارت سے اپنے ہونٹ بھینچ لیے اور ہٹ کر کھڑی ہو گئی۔ فوجیوں نے پھر گودام کا ایک ایک کونہ چھان مارا۔ جب وہ باہر آئے تو مسز ایڈیسن نے زور سے قہقہہ لگایا اس خیال سے کہ شاید وہ اب بھی اس جگہ تک نہیں پہنچ سکے جہاں سیموئل چھپا ہوا تھا۔ فوجیوں نے سبزی کے گودام کی دوبارہ تلاشی لی۔ کرنل میک نیب کو بالآخر یقین ہو گیا کہ مفرور ایڈیسن وہاں نہیں چھپا ہوا ہے اور وہ اپنے فوجیوں کو لے کر وہاں سے روانہ ہو چکا۔ اب مسز ایڈیسن نے دل کھول کر قہقہے لگائے۔ اس نے مفرور سیم کے لیے مزید پندرہ منٹ کی مہلت حاصل کر لی تھی۔ ایڈیسن کے فارم سے فوجی اولڈٹوری جان کے مکان پر گئے۔ اس ستاسی سالہ بزرگ نے بھی کسی نہ کسی طرح فوجیوں کا تھوڑا سا قیمتی وقت ضائع کر دیا۔ بالآخر کرنل میک نیب سمجھ گیا کہ سیم ایڈیسن ویانا سے بچ کر نکل گیا ہے اور وہ اپنے کسی عزیز کے فارم میں نہیں چھپا ہوا ہے۔ مگر اس وقت تک رات ہو چکی تھی۔ یہ سوچ کر کہ سیم ضرور سرحد کی طرف بھاگا ہوگا کرنل نے اپنے انڈین سکائوٹوں کو جنگل چھاننے کا حکم دیا اور اپنے فوجیوں کو لے کر خود بھی برف سے ڈھکی ہوئی سڑک پر روانہ ہو گیا___ اس شخص کی تلاش میں جو اُن سے بہت آگے نکل چکا تھا(جاری ہے) (جی- گلینوڈ-کلارک کی تصنیف ’’ایڈیسن:عظیم موجد کی داستانِ زندگی‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
Bookmarks