مایوسی کی کیفیت سے کیسے نکلا جائے؟
حنا انور
ہم سب کو زندگی میں کبھی نہ کبھی کڑے حالات کا سامنا ضرور کر نا پڑتاہے،کبھی رشتوں کا ٹوٹنا،کبھی معاشی تنگ دستی،کبھی پیاروں کی جدائی،ناکامی یا کبھی بیماری یہ سب ایسی صورتیں ہیں جو ہماری آنکھوں میں آنسو اور دل میں درد پیدا کرنے کیلئے کافی ہوتی ہیں۔کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان مشکل حالات میں بھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔اچھے اور برے حالات میں ہر انسان کا ردعمل دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔تاہم نا کامیوں سے سیکھنے کی عادت اپنائیے اور مایوسی و اداسی کی عینک اتار کر دنیا کو دیکھئے کہ وہ کتنی حسین اور رنگین ہے۔امریکی مصنف کیرن سلمنوش نے اپنی بیسٹ سیلر کتاب دی بائونس بیک بُکمیں مایوسی کی کیفیت سے نکلنے کے چند طریقے تحریر کئے ہیں جو ذیل میں پیش خدمت ہیں۔ درد ہے تو اظہار بھی کیجئے :کچھ لوگ اپنے جذبات کا کھل کر اظہار نہیں کرتے اور اندر ہی اندر کُڑھتے رہتے ہیں اور اس وجہ سے نہ وہ ماضی کو بھلانے میں کامیاب ہوتے ہیں اور نہ ہی مستقبل کی فکر ان کی جان چھوڑتی ہے جبکہ ان دونوں کی کشمکش میں ان کا حال ضرور خراب ہو جاتا ہے۔ مصنف کے مطابق آپ کسی بھی غم سے تب تک چھٹکارا نہیں پا سکتے جب تک آپ کھل کر اپنی ناکامی و مایوسی پر دکھ کا اظہار نہیں کر لیتے۔تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے جب ایک انسان کسی ناکامی پر کھل کر رو لیتا ہے تو اس کے لیے جلد ہی مایوسی کی کیفیت سے نکلنے کے70فیصدچانسز بڑھ جاتے ہیں۔ خود کو ایک حوصلہ مند کھلاڑی سمجھیے:جیسے ایک ایتھلیٹ خود کو ہمیشہ ہار اور جیت کے لئے تیار رکھتا ہے بالکل اسی طرح مشکل حالات میں گھبرانے کے بجائے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور کڑے حالات میں یوں سمجھیے کہ آپ کو کھیلنے کا ایک بھرپور موقع دیا گیا ہے بس اس سے فائدہ اٹھائیے اور چھا جائیے۔ روزمرہ معمولات پر فوکس کریں:بعض اوقات ہمیں صرف اس بات پر ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ ہم وقت پر اپنے کام مکمل نہیں کر پاتے اور ہمیں لگتا ہے کہ حالات و واقعات ہمارے قابو میں نہیں آرہے ۔اس کا ایک سادہ حل ہے اپنے تمام معمولا ت کی ایک لسٹ بنائیں ۔اہم چیزوںکو پہلے اور کم اہم کو بعد میں کریں۔ اپنے پیاروں سے رابطہ کیجئے:عموماََ جب ہم پریشان ہوتے ہیں تو خود کو اپنے دوستوں اور خاندان والو ں سے الگ تھلگ کر لیتے ہیں ،ان میں سے کوئی ہماری جانب آنے کی کوشش بھی کرے تو ہم مایوسی کی چادر اوڑھے ان سے بات نہیں کرتے ۔جبکہ ایسا کرنے سے ہم خود کو تنہا کر لیتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ جو لوگ مایوسی یا پریشانی کی کیفیت میں اپنے دوست احباب کے دائرہ کار میں رہتے ہیں وہ جلد ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ خود سے دکھی روح کی پہچان ہٹائیے:مایوسی کو خود پر طاری نہ ہونے دیں اور لوگوں کے سامنے ہر وقت اپنے دُکھوں کا اظہار نہ کریں کہ لوگ آپ کو دیکھتے ہی بیچارا اور لاچار سمجھنے لگیں۔دوسروں کے سامنے خود کو ایک فاتح کے طور پر پیش کریں نہ کہ حالات کے شکار کے طور پر۔ اپنی مایوسی کا فائدہ اٹھائیں:اپنے آپ سے بات کریں اور اپنے مسائل کو خود سے سمجھنے کی کوشش کریں اور برے حالات میں سے بھی مثبت پہلوڈھونڈنے کی کوشش کریں۔کیرن کے مطابق، حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے ہاںالبتہ کچھ حالات ہمارے لئے ٹرننگ پوائنٹ ضرور ثابت ہو سکتے ہیں تو بس مایوس ہونے کی بجائے اس ٹرننگ پوائنٹ کی تلاش جاری رکھیں ۔ اپنی کہانی کو دوبارہ لکھ ڈالئے:ہو سکتا ہے یہ بات بڑی عجیب معلوم ہو لیکن تصویر کے ہمیشہ دورخ ہوتے ہیں البتہ کڑے حالات کو یوں سمجھیے کہ قسمت نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم نے کس راستے کو چننا ہے اور اگر یہ راستہ مشکلات سے بھرا ہے تو ان کا سامنا کس طرح کرنا ہے۔کیونکہ زندگی میں بڑی پسپائیوں اور ناکامیوں کے بغیر ہمیں آسودگی، خوشحالی اور خوشی کی قدر نہیں ہو سکتی۔یہ صرف ہمارے اپنے ہاتھ میںہے کہ ہم نے اپنی زندگی کی کہانی کو ایک غمگین کہانی کی صورت پیش کرنا ہے یا پھر ایک خوشی سے بھرپور کہانی کی صورت میں پیش کرنا ہے۔ ٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks