اب تو ہرچیز میں ملاوٹ ہے۔ مہندی میں بھی۔ مہندی کی اپنی ایک خاص خوشبو اور رنگ ہوتا ہے۔ لگانے سے ہاتھ پائوں میں ٹھنڈک پڑ جاتی ہے۔ سر میں لگائیں تو بالوں میں رنگ اور چمک آتی ہے۔ کالی مہندی میں کیمیکل ہوتے ہیں۔ بعض دفعہ اس سے الرجی ہو جاتی ہے۔ اس قسم کا خضاب کا کام کرتی ہے۔ پشاور والی مہندی میں نے بھی دیکھی ہے پتہ نہیں اس میں کیا ملایا جاتا ہے۔ سردھونے کے بعد تیز پیلا رنگ نکلتا ہے، مہندی اچھی قسم کی لینی چاہیے تاکہ رنگ اچھا آئے۔ کچھ خواتین آملہ کے پانی میں مہندی بھگوتی ہیں۔ کچھ چائے کی پتی، دنداسہ خوب پانی میں پکا کر اس میں مہندی گھول کر لیموں کا رس ملاتی ہیں۔ تاکہ رنگ اچھا آئے۔ لڑکیاں کافی بھی مہندی میں ملاتی ہیں۔ پھول پیس کر مہندی میں ملاتے ہیں، اب تو بازار میں اچھی مہندی ڈبہ میں مل جاتی ہے۔ آپ وہ خرید کر لگائیں۔ اس میں کوئی کیمیکل نہیں ہوتا۔ کچھ دکاندار میں ایک سفید سا پائوڈرمہندی میں ملا کر دیتے ہیں اور شرطیہ کہتے ہیں مہندی خالص ہے۔ پتہ نہیں اس میں کیا ملاتے ہیں جس سے بالوں میں خارش ہونے لگتی ہے۔ مہندی میں گھولتے وقت تھوڑا سا تیل ضرور شامل کرلیں تاکہ رنگ اور سرخی کے ساتھ چکنائی بھی رہے، بال خشک نہ رہیں۔
Similar Threads:
Bookmarks