حکایت
زہرالریاض میں ہے، حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کہتے ہیں ایک دن میں خانہ کعبہ میں داخل ہو گیا، میں نے وہاں ستون کے قریب ایک برہنہ نوجوان مریض کو پڑے دیکھا جس کے دل سے رونے کی آوازیں نکل رہی تھیں، میں نے اس کے قریب جاکر اسے سلام کیا اور پوچھا، تم کون ہو ؟ اس نے کہا میں ایک غریب الوطن عاشق ہوں۔ میں اس کی بات سمجھ گیا اور میں نے کہا میں بھی تیری طرح ہوں، وہ رو پڑا، اس کا رونا دیکھ کر مجھے بھی رونا آ گیا۔ اس نے مجھے دیکھ کر کہا تم کیوں رو رہو ؟ میں نے کہا، اس لئے کہ تیرا اور میرا مرض ایک ہے۔ اس نے چیخ ماری اور اس کی روح پرواز کر گئی۔ میں نے اس پر اپنا کپڑا ڈالا اور کفن لینے چلا آیا۔ جب میں کفن لیکر واپس پہنچا تو وہ جوان وہاں نہیں تھا۔ میرے منہ سے بیساختہ سبحان اللہ نکلا۔ تب میں نے ہاتفِ غیبی کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا، اے ذوالنون! اس کی زندگی میں شیطان اسے ڈھونڈتا تھا مگر نہ پا سکا، مالکِ دوزخ نے اسے ڈھونڈا مگر نہ پا سکا، رضوانِ جنت نے اسے تلاش کے باوجود نہ پا سکا، میں نے پوچھا وہ پھر کہاں گیا ؟ جواب آیا:۔
ھو فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر۔
اپنے عشق، کثرتِ عبادت اور تعجیلِ توبہ کی وجہ سے وہ اپنے قادر، رب العزت کے حضور پہنچ گیا ہے۔
Bookmarks