
Originally Posted by
Pari
یہ لمحے گزر جایں گے
جب سورج کی روپہلی کرنوں سے
سجی سحر نہ ٹھری
اور جلنے لگے کڑی دھوپ میں سائے بھی
جب سحر کو بھی نہ تھا ثبات
تو یہ کڑا دن کہاں ٹھرے گا
یہ کڑا دن بھی گزر جائے گا
جب چودھویں کے چاند کی
ضو فشاں چاندنی میں
نہائی ھوئی رات نہ ٹھری
تو یہ اماوس کی رات کہاں ٹھرے گی
یہ اماوس کی رات بھی گزر جائے گی
بہار میں جو گلشن پہ جوبن تھا
خزاں کی نزر ھوا
بہار کی سرشاری نہ ٹھری
تو خزاں کی یہ ویرانی کہاں ٹھرے گی
یہ ویرانی بھی گزر جائے گی
جب ھنستے بستے گھر
اچانک ھو گے ماتم کناں
اور خوشیاں نہ ٹھریں
تو بھلا یہ غم کہاں ٹھرے گا
یہ غم بھی گزر جائےگا
وہ دل جو آسودگی و محبت سے بھرے تھے
ان سے بھی چھلکنے لگا
ایام کا غبار
جب عیش و طرب بھی رھے نہ باقی
تو یہ درد کہاں ٹھرے گا
یہ درد بھی گزر جائے گا
میں نے ھاتھوں کی لکیروں کو بدلتے دیکھا ھے
پل بھر میں
ھنستی آنکھوں سے اشکوں کو چھلکتے دیکھا ھے
بگڑوں کو بنتے
بستوں کو اجڑتے دیکھا ھے
جنہیں لوگ اٹل کہتے تھے
ان باتوں کو ٹلتے دیکھا ھے
یہ جو لمحہ میسر ھے تم کو
اس لمحے کو ضایع نہ ھونے دینا
جو اس لمحے میں پوشیدہ ھے
اس امکان کو تم پورا کرنا
یہ لمحہ بھی تو ایک لمحہ ھے
یہ بھی اور لمحوں کی طرح
کہاں ٹھرےگا
!!!!!......یہ لمحہ بھی گزر جائے گا
(اختر وسیم ڈار)
لاجواب انتخاب
بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابل داد۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Bookmarks