koi baat nahi hum sikhanay k liye hi baithay hain yahan
دور دور تک پھیلے ہوئے ریت کے ٹیلے اور ان پر یکا دُکا اگی جھاڑیوں کو چرتے اونٹ۔۔۔ان سے کچھ دور خوش گپیوں میں مصروف ان کے چراوہے۔
۔گرم ریت پر بناء جوتی کے دوڑتے بھاگتے،اٹھکھیلیاں کرتے بچے۔۔سروں پر پانی کے مٹکے رکھے اپنے اپنے گھروں کو لوٹتی خواتین۔
۔۔دھوپ کی شدت سے منظر دھندلایا جاتاہے۔تابہ حدِ نگاہ ایک مکمل سکون آور ماحول سجھائی دیتا ہے لیکن گرمی اس بلا کی ہے کہ جس نے پورے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔۔یہ منظر ہے صحرائے چولستان کا۔۔جو بہاولپور سے تیس کلومیٹر کے دوری پر
واقع ہے۔
صحرائے تھر اور بھارتی راجھستان سے متصل چھبیس ہزار تین سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے
چولستان کو روہی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ibteda iss tarhan say ki jasakti thi iss tehreer ki,manzar aapne dekha hai,maine tou aapki tehreer say akhaz kiya hai,behter aap bayan kar sakti hain.
rahi baat urdu typing ki tou woh bhi ajaye gi,koi itna mushkil kaam nahi hai,mujhe bhi nahi ata tha,phir Allah ne sikha diya.
MASHALLAH kia khoob andaz e tehreer hy...
sach me dil khush ho gaia aap ny jis trha sy likhi khobsourat linein....
bs hamien sekhatiey rahiey ga...
JAZAK ILLAH HO KHAIRN KASERA
ایک یہی تو فن سیکھا ہے ہم نے
جس سے ملیے اسے خفا کیجے
ہے تفاخر میری طبیعت کا
ہر ایک کو چراغ پا کیجے
میری عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجہھے منا لیا کیجے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks