تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے لئے کوئی حکمت عملی موجود نہیں
احمد بھٹی
سانحہ پشاور، جسے پاکستان کا نائن الیون بھی کہا جارہا ہے، نے اپنے اثرات ملک بھر میں چھوڑے ہیںاور خاص طور پر اس کے اثرات براہ راست سکولوں پرمرتب ہوئے ہیں ۔ پشاور کے سکول پر ہونے والے حملہ کے بعد ملک بھر کے سکولوں پردہشت گرد حملوں کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر سکولوں کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ پنجاب بھر کے سکولوں میں موسمِ سرما کی چھٹیوں میںاضافہ کر دیاگیا ہے جب کہ ہنگامی بنیادوں پر سکولوں کی چار دیواری اونچی کی جا رہی ہے جب کہ سکولوں کوسکیورٹی گارڈ رکھنے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں۔ اس نوعیت کے اقدامات راولپنڈی ڈویژن میں بھی کیے جا رہے ہیں ‘ اس عرصہ کے دوران راولپنڈی کے دو سکولوں کوبم دھماکے سے اڑانے کی دھمکیوں کے مقدمات بھی درج ہو چکے ہیں لیکن پولیس ملزموں کو پکڑنے میں ہنوز ناکام نظر آرہی ہے ۔ اعدادوشمار کے مطابق ضلع بھرمیں 2ہزار سے زائد سرکاری سکول اور کالج ہیںجب کہ رجسٹرڈ نجی سکولوں کی تعداددو ہزاراور غیر رجسٹرڈ نجی سکولوں کی تعدادایک ہزار سے زائد ہے ۔ نئے جاری کیے گئے سکیورٹی پلان کے تحت سرکاری سکولوں کو بیرونی دیوار اونچی کر نے‘ ان پر خار دار تاریں لگانے اور گارڈ رکھنے کے احکا مات جاری کیے گئے ہیں جب کہ کالجوں میں مذکورہ با لا اقدامات کے ساتھ ساتھ واک تھرو گیٹ ، میٹل ڈیٹیکر اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ نجی سکولوں اور کالجوں کو بھی یہ احکامات ہی جاری کیے گئے ہیں۔ سرکاری سکولوں کو احکاما ت تو جاری کر دیے گئے ہیں لیکن ان کے لئے کو ئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے بلکہ یہ ہدایت کی گئی ہے کہ فروغ سکول فنڈ جو 20 روپے ماہانہ فی بچہ ہے‘ تعمیر ومرمت کا فنڈ جو 20ہزار روپے فی سکول سالانہ ہے، ان سے یہ اخراجات پورے کیے جائیں جو انتہائی ناکافی ہیں اور یہ فنڈز پہلے ہی مختلف مدوں میں خرچ ہو رہے ہیں ۔سرکاری سکولوں میں سکیورٹی کی یہ صورتِ حال ہے جب کہ ایک ہزار کے لگ بھگ نجی سکول و کالج رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں جہاں پر نہ صرف سکیورٹی کے انتظامات مخدوش ہیںبلکہ ان پر یہ احکامات لاگو بھی نہیں ہوتے کیوں کہ غیر رجسٹرڈ سکولوں کا سرکاری کاغذات میں اندراج نہیںہے۔ سکیورٹی کی موجودصورتِ حال کے باوجود راولپنڈی کے سرکاری ونجی سکولوں میں سکیورٹی کے حوالے سے اقدامات نہ کیے جانے سے یہ اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ اربابِ اختیار کس حد تک سنجیدہ ہیں؟ راولپنڈی پولیس نے سکول کے سربراہوں کو بھی مراسلہ جاری کیا ہے کہ سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جائیں لیکن تاحال کوئی مناسب انتظامات نہیں کئے جاسکے ۔راولپنڈی پولیس کی جانب سے سکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے قریب پولیس کی پٹرولنگ میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن سکیورٹی فراہم کرنا سکول اور محکمہ تعلیم کے حکام کی ذمہ داری ہے ۔نجی سکولوں کی رجسٹریشن کے لئے خصوصی ایس او پی موجود ہے جس میں سیکورٹی انتظامات کی شق موجود ہے جس پر عمل در آمد نہیں ہو رہا۔ اگرچہ موسمِ سرما کی چھٹیوں کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے لیکن سکولوں میں تعلیمی سال مکمل ہو نے کے قریب ہے جس کے باعث بچوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کیے جار ہے ہیں‘ اس صورتِ حال پرطالب علم اور ان کے والدین بری طر ح پریشان ہیں۔محکمہ ٔ تعلیم اور پولیس کو سیکورٹی انتظامات کو فوری طور پر مکمل کر نا چاہیے تاکہ بچوں کا تعلیمی سال ضایع نہ ہو اور سیکورٹی کے انتظامات بھی بہتر ہو جائیں ۔ ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks