منحوس مشورے
بعض لوگوں کو‘ معاملے کا کچھ پتا نہیں ہوتا‘ اور ان کا معاملے سے‘ دور کا بھی‘ تعلق واسطہ نہیں ہوتا‘ لیکن وہ اس میں ٹانگ اڑانا‘ اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں۔ لوہڑا یہ کہ وہ بلاطلب‘ اپنا مشورہ دینا نہیں بھولتے۔ ان کی بلاطلب مشاورت‘ معاملے کو مزید الجھا دیتی ہے۔ سنورنے کی بجائے‘ معاملہ مزید بگڑ جاتا ہے۔ روکتے رہو‘ ٹوکتے رہو‘ لیکن وہ اپنا لچ تل کر ہی دم لیتے ہیں۔ اس کی زندہ مثال؛ ہمارے ادریس صاحب ہیں‘ جو بن بلائے چلے آتے ہیں۔ ان سے کچھ دریافت کرو‘ یا نہ کرو‘ لیکن وہ اپنے منحوس مشورے‘ دینے سے باز نہیں آتے۔
ادریس شرلی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks