منافقت کا دیو
مجھے اپنی موت کا رائی بھر دکھ نہیں۔ ایک دن مرنا تو ہے ہی دو دن آگے کیا دو دن پیچھے کیا۔ مجھے تین باتوں کا رنج ہے کہ میں حمیدے کو بچا نہ سکا۔ وہ ابھی زندہ تھا اور آخری سانسوں پر نہ تھا۔ افسوس وہ قانونی تقاضوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔ قانون اس کا قاتل نہیں قانونی تقاضوں کے علم بردار اس کے قاتل ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دوسرا جیرے کا جھاکا کھلنے پر تاسف ہے اب تو وہ اور انھی مچائے گا۔ اس ذیل میں تیسری بات یہ ہے کہ پتا نہیں منافقت کا دیو کب بوتل میں بند ہو کر دریا برد ہو گا۔
ابھی وہ زندہ تھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote






Bookmarks