جنگ کوئی بھی ہو
کون کہتا ہے فرعون مر گیا ہے۔ مجھ سے لاکھوں فرعون خودغرضی کے اترن میں معاشرے کے ہر موڑ پر ملیں گے۔ ان میں سے ہر کوئی ظلم کرکے مظلوم شکل بنا کر سامنے آئے گا۔ لایعنیت کا تعاقب کرنے والوں کا یہی حشر ہوا کرتا ہے۔ میں اپنے کیے پر پشمان ہوں مگر کیا فائدہ چڑیاں کھیت چگ کر جا چکی ہیں۔عشق کی جنگ ہو تو دل لہو لہو ہوتا ہے۔ دماغ کی جنگ تو اعصاب ٹوٹ جاتے ہیں۔ توپ ٹینک کی جنگ ہو تو انسانی زندگی لقمہ بنتی ہے۔ نظریاتی جنگ ہو تو بدامنی اور بے چینی پھیلتی ہے۔ مذہب کی جنگ تفسیم کے دروازے کھولتی ہے۔ بیگم سے جنگ ہو تو چولہا خود گرم کرنا پڑتا ہے۔ غرض جنگ کوئی بھی ہو وہ مثبت نتائج کی حامل نہیں ہو سکتی۔ اس کا انجام ہول ناک ہوتا ہے اور اس کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔
مارچ 1970 3
جنگ
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks