چاند دیکھا تو بہت آ ئی تری یاد مجھے
اس کا چہرہ نظر آیا ترا ہمزاد مجھے
اب مجھے ر کھنا ہے ہر طور محبت کا بھرم
ا پنا عاشق وہ سمجھتا ہے پری ز اد مجھے
میں نے کچھ کان میں چپکے سے کہا تھا اس کو
اس قدر جرأتِ ا ظہار پہ دو داد مجھے
سیر کرتا ہوں ہر اک لمحہ نئی جنت کی
عشق کی قید سے ہو نا نہیں آز اد مجھے
مار کر تیر مجھے کتنا ہے خوش وہ ظالم!
آہ ! ہو جانے دو چارہ گرو ! بر باد مجھے
میں ہلا ڈالوں گا سب عرشِ بریں کے پائے
گڑگڑا کر ذرا کرنے تو دو فر یاد مجھے
اس کے کوچے میں ہی اب پڑتا ہوں جا کر یوسفؔ!
اپنے دل میں تو وہ کرتا نہیں آ باد مجھے
Similar Threads:
Bookmarks