google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی

      جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔ یہ اردو زبان کا ایک قدیم محاورہ ہے۔ قدیم زمانے میں بھی اس محاورے کی بنیاد کسی نہ کسی حقیقت پر رکھی گئی ہو گی۔ موجودہ زمانے میں طالبان کی ایک وحشیانہ کارروائی نے اس محاورے کو ایک مرتبہ پھر سچ ثابت کر دکھایا ہے۔ 16 دسمبر کو پشاور کے ایک سکول میں داخل ہونے والے ان گیدڑوں نے 135 معصوم بچوں ایک استانی ہیڈ مسٹریس سمیت دس لوگوں کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ اس بزدلانہ کارروائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت حزب اختلاف فوج اور عوام تمام کے تمام متحد ہو گئے۔ عمران خان جو بار بار یہ دعویٰ دہرا چکے تھے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے اور تمام پاکستان بند کرکے دکھائیں گے۔ اس سانحے کے بعد نہ صرف یہ کہ دھرنے سے دستبردار ہو گئے بلکہ پشاور کی کل جماعتی کانفرنس میں وزیراعظم کے پہلو میں بیٹھے ہوئے دکھائی دئیے۔ اس کل جماعتی اکٹھ میں پشاور میں ہونیوالی دہشت خیز کارروائی کو بیک زبان ناقابل معافی جرم قرار دیا گیا اور اچھے برے طالبان کی تمیز کے بغیر تمام دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر اتفاق کا اعلان کیا گیا۔ پھانسی کے سزا یافتہ مجرموں اور دہشت گردوں کو پھانسی دئیے جانے کا سلسلہ ایک عرصہ سے تعطل کا شکار تھا۔ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے احکامات بھی صادر کر دئیے گئے۔ فوجی اداروں کو بھی طالبان کیخلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔افواج پاکستان نے اسی روز بلاتمیز کارروائی کا آغاز کیا اور تیس سے زائد دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ پھر اس کارروائی کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا۔ سترہ دسمبر کی رات شیردل فوجی جرنیل راحیل شریف کی زیر نگرانی ایک معرکے میں خیبر ایجنسی کے علاقے میں ستاون دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا اور انکے خفیہ اڈوں کو اڑا دیا گیا۔ اسی روز اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ تو دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان میں پھانسی کی سزا بحال کرنے کے احکامات جاری کر دئیے اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کیس کہ وہ پھانسی کی سزائے منتظر تمام دہشت گردوں کو ترجیحی بنیاد پر تختہ دار پر لٹکا دیں۔ اٹھارہ دسمبر کے دن آرمی چیف راحیل شریف نے چھ دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ دستخط کر دئیے۔ ان دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں نے پھانسی کی سزا سنا رکھی تھی۔ اسی روز ایک ازبک دہشت گرد کمانڈر سمیت ستائس دہشت گردوں کو فوجی کارروائی کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور دہشتگردوں کے تین اہم ٹھکانے تباہ کر دئیے گئے۔ ایک طرف فوج یہ کارروائی کر رہی تھی تو دوسری طرف پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں شہید بچوں کی یاد میں جگہ جگہ شمعیں روشن کی جا رہی تھیں۔ انیس دسمبر کو پورے دن کارروائی کے دوران چالیس دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔ نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں شہید بچوں کیلئے دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ بیس دسمبر دہشت گرد کمانڈر منگل باغ کےلئے بھاری ثابت ہوا۔ اسی دن فوجی کارروائی میں اسکے دو قریبی ساتھی سانحہ پشاور کے ماسٹر مائنڈ کا سگا بھائی اور گل بہادر گروپ کا ایک دہشت گرد کمانڈر مارا گیا۔ ایک غیر مصدقہ خبر یہ بھی ہے کہ خود منگل باغ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھا۔ اسی روز خیبر ایجنسی میں پچاس کرم ایجنسی میں تیس زیارت میں آٹھ کراچی میں سات اور گجرات میں دو دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ جبکہ دو دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ اسی دن کراچی سے خیبر تک فوجی کارروائی میں 99 دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔ ان میں تحریک طالبان بلوچستان کا نائب کمانڈر بھی شامل تھا۔ ملک بھر میں اس دن بھی شہید بچوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ 21 دسمبر کو مزید چار دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ مشہور جلاد تارا مسیح کے بیٹے نے انہیں تختہ دار پر لٹکانے کا معاوضہ لینے سے انکار کر دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ان ظالموں کو پھانسی دینا کارِثواب ہے اور میں معاوضہ لے کر ثواب ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ اسی روز وانا چیک پوسٹ پر 25 حملہ آوروں کو فوجی جوانوں نے جہنم واصل کیا۔ وزیراعظم نے فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور نے ساری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ اس اتحاد نے ہمارے عظیم غم کو طاقت میں بدل دیا ہے۔ ہم دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے دم لیں گے۔ پوری قوم پاکستانی فوج کی پشت پر ہے۔ اسی روز پشاور کے تباہ شدہ سکول کے باہر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر طالبان کیخلاف لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دہشت گردوں کےخلاف پوری قوم کے اتحاد اور طالبان مخالف کارروائی کو زندہ و تابندہ رکھنا ضروری ہے۔ سانحہ پشاور کے شہیدوں نے وہ کرشمہ کر دکھایا ہے جو ہمارے سیاستدانوں اور دانشوروں کی سالہا سال کی سر کھپائی کے باوجود بھی ان کے خواب و خیال سے ماوراءچلا آ رہا تھا۔ ہماری تجویز ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں شہدائے پشاور کی یادگاریں تعمیر کی جائیں اور ان پر عوامی محبتوں کے چراغ روشن کئے جاتے رہیں کیونکہ....
      یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی


      جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔ یہ اردو زبان کا ایک قدیم محاورہ ہے۔ قدیم زمانے میں بھی اس محاورے کی بنیاد کسی نہ کسی حقیقت پر رکھی گئی ہو گی۔ موجودہ زمانے میں طالبان کی ایک وحشیانہ کارروائی نے اس محاورے کو ایک مرتبہ پھر سچ ثابت کر دکھایا ہے۔ 16 دسمبر کو پشاور کے ایک سکول میں داخل ہونے والے ان گیدڑوں نے 135 معصوم بچوں ایک استانی ہیڈ مسٹریس سمیت دس لوگوں کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ اس بزدلانہ کارروائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت حزب اختلاف فوج اور عوام تمام کے تمام متحد ہو گئے۔ عمران خان جو بار بار یہ دعویٰ دہرا چکے تھے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے اور تمام پاکستان بند کرکے دکھائیں گے۔ اس سانحے کے بعد نہ صرف یہ کہ دھرنے سے دستبردار ہو گئے بلکہ پشاور کی کل جماعتی کانفرنس میں وزیراعظم کے پہلو میں بیٹھے ہوئے دکھائی دئیے۔ اس کل جماعتی اکٹھ میں پشاور میں ہونیوالی دہشت خیز کارروائی کو بیک زبان ناقابل معافی جرم قرار دیا گیا اور اچھے برے طالبان کی تمیز کے بغیر تمام دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر اتفاق کا اعلان کیا گیا۔ پھانسی کے سزا یافتہ مجرموں اور دہشت گردوں کو پھانسی دئیے جانے کا سلسلہ ایک عرصہ سے تعطل کا شکار تھا۔ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے احکامات بھی صادر کر دئیے گئے۔ فوجی اداروں کو بھی طالبان کیخلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔افواج پاکستان نے اسی روز بلاتمیز کارروائی کا آغاز کیا اور تیس سے زائد دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ پھر اس کارروائی کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا۔ سترہ دسمبر کی رات شیردل فوجی جرنیل راحیل شریف کی زیر نگرانی ایک معرکے میں خیبر ایجنسی کے علاقے میں ستاون دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا اور انکے خفیہ اڈوں کو اڑا دیا گیا۔ اسی روز اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ تو دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان میں پھانسی کی سزا بحال کرنے کے احکامات جاری کر دئیے اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کیس کہ وہ پھانسی کی سزائے منتظر تمام دہشت گردوں کو ترجیحی بنیاد پر تختہ دار پر لٹکا دیں۔ اٹھارہ دسمبر کے دن آرمی چیف راحیل شریف نے چھ دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ دستخط کر دئیے۔ ان دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں نے پھانسی کی سزا سنا رکھی تھی۔ اسی روز ایک ازبک دہشت گرد کمانڈر سمیت ستائس دہشت گردوں کو فوجی کارروائی کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور دہشتگردوں کے تین اہم ٹھکانے تباہ کر دئیے گئے۔ ایک طرف فوج یہ کارروائی کر رہی تھی تو دوسری طرف پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں شہید بچوں کی یاد میں جگہ جگہ شمعیں روشن کی جا رہی تھیں۔ انیس دسمبر کو پورے دن کارروائی کے دوران چالیس دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔ نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں شہید بچوں کیلئے دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ بیس دسمبر دہشت گرد کمانڈر منگل باغ کےلئے بھاری ثابت ہوا۔ اسی دن فوجی کارروائی میں اسکے دو قریبی ساتھی سانحہ پشاور کے ماسٹر مائنڈ کا سگا بھائی اور گل بہادر گروپ کا ایک دہشت گرد کمانڈر مارا گیا۔ ایک غیر مصدقہ خبر یہ بھی ہے کہ خود منگل باغ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھا۔ اسی روز خیبر ایجنسی میں پچاس کرم ایجنسی میں تیس زیارت میں آٹھ کراچی میں سات اور گجرات میں دو دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ جبکہ دو دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ اسی دن کراچی سے خیبر تک فوجی کارروائی میں 99 دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔ ان میں تحریک طالبان بلوچستان کا نائب کمانڈر بھی شامل تھا۔ ملک بھر میں اس دن بھی شہید بچوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ 21 دسمبر کو مزید چار دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ مشہور جلاد تارا مسیح کے بیٹے نے انہیں تختہ دار پر لٹکانے کا معاوضہ لینے سے انکار کر دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ان ظالموں کو پھانسی دینا کارِثواب ہے اور میں معاوضہ لے کر ثواب ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ اسی روز وانا چیک پوسٹ پر 25 حملہ آوروں کو فوجی جوانوں نے جہنم واصل کیا۔ وزیراعظم نے فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور نے ساری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ اس اتحاد نے ہمارے عظیم غم کو طاقت میں بدل دیا ہے۔ ہم دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے دم لیں گے۔ پوری قوم پاکستانی فوج کی پشت پر ہے۔ اسی روز پشاور کے تباہ شدہ سکول کے باہر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر طالبان کیخلاف لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دہشت گردوں کےخلاف پوری قوم کے اتحاد اور طالبان مخالف کارروائی کو زندہ و تابندہ رکھنا ضروری ہے۔ سانحہ پشاور کے شہیدوں نے وہ کرشمہ کر دکھایا ہے جو ہمارے سیاستدانوں اور دانشوروں کی سالہا سال کی سر کھپائی کے باوجود بھی ان کے خواب و خیال سے ماوراءچلا آ رہا تھا۔ ہماری تجویز ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں شہدائے پشاور کی یادگاریں تعمیر کی جائیں اور ان پر عوامی محبتوں کے چراغ روشن کئے جاتے رہیں کیونکہ....
      یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی





      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-21-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •