پولیسنگ کے نظام پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے
احمد بھٹی
پاکستان عوامی تحریک اورپاکستان تحریک انصاف کی 6 ماہ سے جاری احتجاجی تحریک اور محرم الحرام میں قیامِ امن کے لئے خصوصی ڈیو ٹیاں دینے کے باعث راولپنڈی پولیس کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو چکی ہے ۔6 ماہ سے زائد عرصہ میں راولپنڈی پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ ہی رہی ہیں جب کہ نفری کی کمی کے باعث ان کی ڈیوٹی مزید سخت ہوگئی ۔ اسی عرصہ کے دوران پولیس اہلکار ناکہ بندیوں، محرم الحرام کے جلوس و مجالس کی حفاظت ، راستے بند کر نے اور احتجاجی جلوسوں کی سیکورٹی پر ہی مامور رہے جس کے باعث پولیس کے پاس پہلے سے زیرتفتیش مقدمات بھی متاثر ہوئے ہیں جبکہ مقدمات کے چالان بر وقت مکمل نہیں کیے جاسکے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس میں پولیس اہلکاروں کا قصور نہیں بلکہ اضافی ڈیوٹیوں کے باعث ایسا ہوا جن کی وجہ سے وہ تھانے میں مناسب وقت نہیں دے سکے۔ 14اگست سے شروع ہو نے والے آزادی و انقلاب مارچ اور اس کے بعد اسلام آباد میں ہونے والے دھرنوں کے حوالے سے دی جانے والی ڈیو ٹیوں میں مصروف رہی دھرنوں کا زور ذرا کم ہوا ہی تھا تو محرم کی ڈیو ٹیوں کا آغاز ہوگیا اور راولپنڈی پولیس نے اڑھائی ہزار سے زائد چھوٹے بڑے جلوسوں اور مجالس کو حفاظتی حصار میں لیے رکھا۔راولپنڈی پولیس کی مجموعی نفری آٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ ضلع راولپنڈی کی آبادی 80 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ۔ تھانوں میں درج ہو نے والے مقدمات کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے اور سابقہ مقدمات بھی زیر تفتیش ہیں۔ اس صورتحال میں ہر تھانیدار کے پاس متعدد کیس ہیں لیکن یہ تھانیدار ہی امن وامان کی ڈیوٹیوںکی انجام دہی میں مصروف ہیں۔متذکرہ بالا تمام ڈیوٹیوں کے بعد ان تھانیداروںکے پاس تفتیش اور مقدمات کے چالان بنانے اورجمع کر انے کا وقت ہی نہیں بچتا کئی بار ایسا ہوا کہ سکیورٹی ڈیوٹیوںکے باعث اڈیالہ جیل سے ملزموں کی عدالتوں میں منتقلی بھی ممکن نہیں ہو سکی اور سماعت ملتوی ہو تی رہی ۔ دہشت گردی کے کیسوں کی تفتیش بھی متاثر ہو ئی ہے ۔ تھانہ صادق آباد میں درج ہو نے والے دہشت گردی کے سات مقدمات کی تفتیش بھی سست روی کا شکار ہے۔ تفتیش کے علاوہ راولپنڈی پولیس کے افسروں اور اہلکاروںکے خلاف جاری انکوائریاں اور شوکاز نوٹس پر ہو نے والی کارروائیاں بھی معطل ہیں۔ دوسری جانب مسلسل ڈیوٹیاں دینے کے باعث پولیس اہلکار اور افسر شدید ذہنی کرب اور تھکاوٹ کا شکار ہو کرمختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی سطح پر غور کر نے کی ضرورت ہے اور ان علاقوں میں جہاں پر امن وامان کا مسئلہ درپیش نہیں ہے پولیس کی اضافی نفری اور پنجاب کانسٹیبلری سے نفری عارضی طور پر راولپنڈی پولیس کے حوالے کی جائے تاکہ مقامی پولیس کو ریلیف مل سکے۔ ٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks