Quote Originally Posted by Rania View Post
رہنا تھا مجھ کو تیری نظر کے کمال میں
لیکن میں دن گزار رہی ہوں زوال میں

گھیرا ہے اس طرح مجھے وحشت کے جال نے
سب خواب میرے ڈوب گئے اس ملال میں


مجھ سے نظر چرا کے گزرنے لگی ہوا
آنے لگی جو ہجر کی خوشبو وصال میں

ہوں ساعتِ عذاب میں کیوں میں ابھی تلک؟
اک عمر سے گھِری ہوں اسی اک سوال میں


بے چینیاں تمام ہی میں اُس کی اوڑھ لوں
شامل مجھے کرے تو کبھی اپنے حال میں

میں سُن رہی ہوں پھر سے جدائی کی آہٹیں
جینا پڑے نہ پھر سے اُنہی ماہ و سال میں


قسمت سے راہ میں جو جزیرے ہمیں ملے
تیرے گمان میں تھے، نہ میرے خیال میں