google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: بہت رویا ہوں جب سے یہ خون دیکھا ہے....؟ 22 دسمبر 2014

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      بہت رویا ہوں جب سے یہ خون دیکھا ہے....؟ 22 دسمبر 2014


      مارا دانشور طبقہ قوم کو سقوط ڈھاکہ پر تسلیاں دینے میں مصروف تھا۔ دھرنے والے اپنے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی پالیسی کو حتمی شکل دے رہے تھے اور وزیروں مشیروںکو اپنے دفاعی اخباری بیانات سے فرصت نہیں مل پا رہی تھی کہ آناً فاناً پشاور میں قیامتِ صغریٰ ٹوٹ پڑی۔
      کالم نویسی اور فیچر نگاری کے اپنے 28 سالہ کیریئر میں پہلی بار ایسا ہوا کہ دوران تحریر کوشش کے باوجود آنکھ سے گرنے والے آنسوﺅں کو 3 مرتبہ اس کاغذ پر گرنے سے روک سکا جس پر ان سطور کا سلسلہ جاری تھا۔
      پشاور کے کینٹ میں وارسک روڈ پر واقع آرمی پبلک سکول میں 7 مبینہ دہشت گردوں نے روسی ساخت کی رائفلوں AK-47 آسٹری ساخت کی STEYR اور روسی ساخت ہی کی RK-M مشین گن اورGRAND LANCHER RP-G7 کے وحشیانہ استعمال سے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 148 بچوں مرد خاتون ٹیچروں کو جس بے دردی سے شہید کیا پاکستان میں اب تک ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں سب سے بڑا اور خوفناک واقعہ ہے جس نے مہذب دنیا کو بھی آنسو بہانے پر مجبور کر دیا ہے۔
      ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے وحشت پھیلانے کیلئے اس دن کا اس لئے انتخاب کیا کہ سکول میں زیرتعلیم جونیئر اور سینئر بچوں کو فوج کے ماہرین نے ابتدائی طبی امداد کیلئے بنیادی تربیت دینا تھی اور اس سلسلہ میں بچوں کو مین ہال میں جمع کیا گیا تھا تاکہ ان کے تربیتی پروگرام کو مکمل کیا جا سکے۔ اسی دوران سکول کے عقبی حصے میں مبینہ طورپر ایک کیری موٹر آکر رکی جس میں سے 7 یا 8 افراد انتہائی مہارت سے باہر نکلے اور سکول کے اندر اندھاندھند فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور یوں انہوں نے اپنی پوزیشنیں سنبھال کر بچوں کو خاک و خون میں نہلانا شروع کر دیا۔ وہ معصوم بچے جن کی ماﺅں نے انہیں صبح بوسہ دیکر سکول بھیجا وہ بچے جنہیں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کل کو سیکنڈ لیفٹیننٹ پائلٹ آفیسر فلائٹ لیفٹیننٹ پیٹی آفیسر ایوی ایشن اور عسکری کمانڈوز کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے اپنے ملک و قوم کی حفاظت کرنا تھی وہ معصوم بچے جن کی سکول سے گھر واپسی کیلئے ان کے والدین شدت سے منتظر تھے وحشی دہشت گردوں نے پل بھر میں شہید کر دیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا سانحہ تھا جس کا کئی منٹ تک اندازہ ہی نہ ہو سکا کہ آرمی پبلک سکول کے اندر یہ دہشت گرد کس مہارت اور پھرتی سے کیسے داخل ہوگئے۔ دہشت گردوں نے مبینہ طورپر ایف سی کا یونیفارم پہن رکھا تھا جبکہ ایک اور رپورٹ کے مطابق سکول میں عقبی دروازے سے داخل ہونے والے دہشت گردوں نے یہ تمام کام اتنی پھرتی اور مہارت سے کیا کہ سکول کی سکیورٹی کو جوابی فائرنگ میں وقت لگا۔ اپنے آپ کو مُردہ ظاہر کرنے والے ایک طالبعلم نے جس نے چھپ کر جان بچائی دہشت گردوں کا حلیہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لمبی داڑھیاں رکھی ہوئی تھیں اور آپس میں عربی بول چال کرتے پائے گئے تھے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پونے تین سو کے قریب بچے زخمی ہو چکے ہیں۔ یہاں پر پاک فوج کو پھر سیلوٹ کرنا پڑے گا جنہوں نے ان دہشت گردوں کا فوراً صفایا کر دیا۔ میرے ذرائع کے مطابق 11 کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہدایت اللہ خان کو آرمی سکول پر حملے کی جب اطلاع پہنچی تو انہوں نے فوراً ہی اسی آپریشن کی کارروائی خود سنبھال لی۔ افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف جو اس وقت کوئٹہ کے دورے پر تھے دہشت گردی کے اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وہ پشاور کیلئے روانہ ہو گئے۔ اس طرح وزیراعظم محمد نوازشریف گورنر اور وزیراعلیٰ خیر پی کے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان فوراً پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زخمی بچوں کی عیادت کیلئے پہنچ گئے۔ غمزدہ خاندانوں پر اب کیا گزر رہی ہے ان معصوم کلیوں اور پھولوں کو لحد میں اتارتے ہوئے کیا سماں ہوگا۔ ملک و قوم پر آئے اس بھاری وقت کا مقابلہ جاری رکھنے کیلئے ہمارے سیاستدان کو اب کونسا نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہے سکیورٹی انتظامات پر پھر سے سوالات کیوں اٹھائے جا رہے ہیں ایسے سوالات ہیں جن پر حکومت کو اب جمع خرچ کے بجائے ہر حال میں جواب دینا ہوگا۔سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر انسان دوستی کے حوالے سے ہماری حکومت اور قوم کو پاکستان میں امریکی سفیر کے اس جذبہ انسانی ہمدردی کو جس نے سب سے پہلے زخمی بچوں کیلئے خون کا عطیہ دیا سلام پیش کرنا پڑے گا۔دہشت گردی کے اس سانحہ پر یوں تو دنیا بھر میں پاکستانی قوم سے اظہاریکجہتی کیا گیا مگر برطانوی حکومت اور برطانوی اخبارات سمیت برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ آرمی پبلک سکول کے بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں نے حیوانیت کا ثبوت دیا ہے جن کا بنیادی مقصد ان جاں بحق ہونے والے بچوں کو تعلیم سے روکنا تھا۔سانحہ پشاور پر اظہارخیال کرتے ہوئے پرنس آف ویلیز کا کہنا تھا کہ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والوں کی اس بیمار ذہنی کیفیت سے یہ بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ان دہشت گردوں میں قوت برداشت نام کی کوئی شے موجود نہیں تھی۔ دیگر سیاسی پارٹیوںکے رہنماﺅں ڈپٹی وزیراعظم نک کلیگ لیبر پارٹی کے لیڈر ایڈملی بینڈ فارن کامن ویلتھ کی سابق وزیر بیرونس سعیدہ وارثی یورپی پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر ساجد کریم اور برطانیہ بھر کی کمیونٹی نے معصوم بچوں پر دہشت گردوں کے وحشیانہ حملہ کی بھرپور مذمت کی ہے۔ برطانیہ کے ڈیلی اخبارات نے اس سانحہ پر خصوصی اداریئے لکھے ہیں مگر بیشتر اخبارات کا کہنا ہے کہ حکومت کو دہشت گردی کے بارے میں اب ٹھوس بنیادوں پر اپنی پالیسی مرتب کرنا ہوگی کیونکہ دہشت گردی کو پوری شدت سے کچلنا اب حکومت کی اولین ذمہ داری ہوگی۔




      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-21-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •