google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: دہشتگردی حکومت نہیں ریاست کے لئے چیلنج

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      دہشتگردی حکومت نہیں ریاست کے لئے چیلنج

      دہشتگردی حکومت نہیں ریاست کے لئے چیلنج


      سلمان غنی
      بظاہر ایسا لگتا تھا کہ ضرب عضب کے کامیاب فوجی آپریشن او راس کے نتائج کے بعد جیسے ملک میں دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی لیکن آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا ایسا سفاکانہ عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگی ۔ حیرانگی یہ ہے کہ انسانیت اس حد تک بھی گرسکتی ہے کہ وہ دشمنی میں معصوم اور بے گناہ بچوں کو بھی موت کی نیند سلاسکتے ہیں ۔ اس سانحے میں تقریباً124بچوں کی شہادت او رکئی معصو م بچوں کا زخمی ہونا دہشتگردی کی تاریخ میں ایک بڑا واقعہ ہے ۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ابھی بھی مضبوط ہیں اور وقت ملنے پر کارروائیاں کرنے سے گریز نہیں کرتے ۔دراصل ہمارے فوجی جوانوں نے جس عزم سے دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں کی ہیں اس سے دہشتگردی کو کچلنے میںکافی مدد ملی ہے ۔ لیکن ابھی بھی دہشتگرد کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں اور ملکی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں ۔ پچھلے دنوں جنرل راحیل شریف نے یہ ہی کہا تھا کہ ابھی دہشتگردی مکمل طو رپر ختم نہیں ہوسکی اور ان کے بقول ابھی ہمیں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے میں کافی وقت لگے گا ۔ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ہماری سیاسی اور فوجی قیادت دنیا کو یہ باور کروارہی تھی کہ ہم نے دہشتگردی پر کافی حد تک قابو پالیا ہے لیکن اب اس واقعہ سے عالمی دنیا میں پھر ہماری سلامتی اور دہشتگردوں کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے ۔کیونکہ پہلے ہی دنیا میں بعض لوگ او رممالک ہماری دہشتگردی کے خاتمہ کی کارروائیوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ اس لیے یہ واقعہ اب ہماری ریاست ، حکومت سمیت سب کیلئے ایک بڑا چیلنج بن کر رہ گیا ہے ۔ اچھی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود جاکر براہ راست اس واقعہ کی تحقیقاتی عمل میں شریک ہوئے ، معصوم بچوں کے لواحقین سے تعزیت کی اور تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ۔ اسی طرح عمران خان نے بھی کافی سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس واقعے کے فوری بعد 18دسمبر کو کی جانے والی ملک گیر ہڑتال کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا او رجو مذاکراتی عمل منگل کو دوبارہ شروع ہونا تھا اس کو بھی ملتوی کرکے اپنی توجہ پشاور پر مرکوز کی ۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف بھی حسب روایت اس واقعہ پر صوبائی حکومت کے ساتھ کھڑے نظر آئے او رہر طرح کی مدد کا اعلان کیا ۔ یہ سب کچھ ایسے موقع پر ہوا جب پہلے ہی سیاسی فریقین میں محاذ آرائی کا کھیل عروج پر ہے ۔ ایسے میں سیاسی قیادت کی جانب سے سیاسی پختگی کے معاملہ کو سراہنا چاہیے ۔ پشاو رکے واقعہ کے بعد ایک بار پھر ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے خوف کی فضا طاری ہوگئی ہے ۔ بالخصوص جس طرح سے معصوم بچوں کے سکول کو ٹارگٹ کیا گیا اس سے سب غم و غصے میںمبتلا ہیں ۔ اس واقعہ کے بعد صوبائی حکومتوں کو اپنی سیکورٹی کے معاملات پر خاص توجہ دینی ہوگی ۔ کیونکہ اب لگتا ہے کہ دہشتگردوں کے بعض گروپ اپنے خلاف فوجی کارروائیوں کا بدلہ معصوم افراد سے لینا چاہتے ہیں ، جس پر ہمیں مزید خبردار رہنے کی ضرورت ہے ۔ قومی سلامتی کی کمیٹی کی اب ذمہ داری بڑھ گئی ہے کہ وہ ملکی سیکورٹی کے معاملات پر خاص توجہ دے ۔ بالخصوص اس موقع پر حکومت اور فوج کے درمیان فوجی آپریشن اور دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بھی مفاہمت کی سیاست کا عمل آگے بڑھے ۔ دو دن قبل لاہو رمیں تحریک انصاف کی جانب سے لاہور بند کرنے کا عمل کافی حد تک کامیاب رہا اور عمران خان کے ٹائیگرز نے جائز و ناجائز دونوں طریقوں سے شہر میں عملی زندگی کو مفلوج بنائے رکھا ۔ حکومت اور تحریک انصاف میں جوڈیشل کمیشن نہ بننے کی وجہ سے دونوں فریقین میں محاذ آرائی کا کھیل عروج پر ہے ۔ اگرچہ وزیر اعظم نے عدالتی کمیشن کی تشکیل پر پہلے ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے لیکن چیف جسٹس کی جانب سے ابھی تک اس پر کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی ۔ اسی وجہ سے عمران خان نے اپنا پلا ن سی جاری کیا جس کے تحت انہوںنے پہلے فیصل آباد ، پھر کراچی او راب لاہو رکو بند کردیا ۔ عمران خان کے بقول ان کا مطالبے پر عدالتی کمیشن نہیں بنایا گیا تو وہ اپنا پلان ڈی دیں گے جس کے تحت حکومت کو حکومت کرنا مشکل ہوجائے گا ۔البتہ عمران خان نے یہ ضرور کہا ہے کہ اگر حکومت فوری طو رپر عدالتی کمیشن بنادے تو وہ شہروں میں احتجاج کی سیاست کا کال واپس لے لیں گے ۔ لیکن عمران کو ایک بات سمجھنی ہوگی کہ اگر عدالتی کمیشن بننا بھی ہے تو وہ فوری طور پر نہیں بن سکے گا ۔ عمران کو حکومت کی اس تجویز کو ماننا چاہیے کہ اگر مذاکراتی عمل شروع ہوگیا ہے تو اس وقت توجہ احتجاج کی بجائے مذاکرات ہی پر دینی چاہیے ۔ اس کے برعکس عمران ابھی بھی بضد ہیں کہ وہ احتجاج اور مذاکرات دونوںکو ساتھ ساتھ لے کر چلیں گے ۔ عمران کی اس حکمت عملی پر حکومت کو تحفظات ہیں اگرچہ مذاکرات کا عمل شروع ہوگیا ہے لیکن ایک دوسرے پر کڑی تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری اس محاذ آرائی کی وجہ سے فوجی قیاد ت کی جانب سے جاری دہشتگردی کیخلاف جنگ بھی متاثر ہوئی ہے ۔ کیونکہ یہ ممکن نہیں ہوگا کہ ایک طرف ملک میں خانہ جنگی ہو اور سیاسی محاذ آرائی کا کھیل طاقت پکڑ جائے اور ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ بھی جیت سکیں ۔ جنرل راحیل شریف نے ٹھیک کہا ہے کہ جنگ صرف فوج ہی نہیں لڑتی بلکہ اس کیلئے قوم کو آگے بڑھنا ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سے ہماری حکومت اور سیاسی جماعتیں قومی معاملات پر ایک دوسرے کا ساتھ دینے او رمل کر سیاسی استحکام پیدا کرنے کے عمل میں تقسیم نظر آتی ہیں ۔ اس تقسیم کا اصل فائدہ ان دہشت گرد قوتوں کو جاتا ہے جو چاہتے ہیں کہ ہم سیاسی طور پر مضبوط نہ ہوسکیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر پاکستان سیاسی طور پر مستحکم ہوگا تو دہشتگردوں کو اپنی کارراوئیاں کرنا آسان نہ ہوگا ۔دہشتگردی کی جنگ یقینا فوج ، حکومت ، سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم نے لڑنی ہے ۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں جو سیاسی بحران ہے اس کا جلد از جلد خاتمہ ہو کیونکہ جو سیاسی محاذ آرائی جاری ہے اس کا نقصان صرف حکومت اور تحریک انصاف کو نہیں ہورہا بلکہ پورے ملک کی سیاست اور معاشی صورتحال نے مشکل صورتحال اختیا رکرلی ہے ۔اس لیے ضروری ہے کہ حکومت او رعمران خان کے درمیان ایسا سیاسی سمجھوتہ ہو جو وونوں فریقین کیلئے قابل قبول ہو او رمعاملات بگڑنے کی بجائے بہتری کی طرف آگے بڑھیں ۔ اس وقت حکومت اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق فوجی قیادت کے لیے بھی ضروری ہے کیونکہ جو جنگ دہشتگردی کیخلاف فوج لڑرہی ہے اس میں اسے سیاسی قیادتوں کی زبانی نہیں بلکہ عملی حمایت کی ضرورت ہے ۔ کیا حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری سیاسی جنگ ختم ہوجائے گی ، اس کا بڑا انحصار عدالتی کمیشن کی تشکیل کے ساتھ منسلک ہے ۔ کیونکہ بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف بغیر عدالتی کمیشن کی تشکیل کے دھرنا سیاست ختم نہیں کریں گے ۔ عمران کے بقول انہوںنے اپنے مطالبات کی شرط حکومتی کورٹ میں ڈال دی ہے اور اب فیصلہ حکومت کو کرنا ہے کہ وہ مسئلے کے حل میں کس حد تک سنجیدہ ہے ۔کیونکہ بہرحال بڑا فیصلہ تو حکومت کو ہی کرنا ہے اور وہی اس بات کا اختیار رکھتی ہے کہ کیا وہ عدالتی کمیشن کی تشکیل کرکے اس بحران سے بچنے کا راستہ نکالنا چاہتی ہے ۔؟اگر حکومت سمجھتی ہے کہ معاملات کو ٹا ل کر آگے بڑھا جاسکتا ہے تو اس کا امکان کم ہی نظر آتا ہے ۔ ایک ایسے موقع پر جب ہم دہشتگردی کی جنگ میں بری طرح جکڑے ہوئے ہیں سیاسی مفاہمت حکومت اور عمران دونوں کے مفاد میں ہے کیونکہ اس وقت ہماری توجہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر مرکوز ہونی چاہیے اور سیاسی معاملات کو کچھ لو او رکچھ دو کی بنیا د پر حل کرکے سیاسی قیادتیں مفاہمت کا راستہ نکال سکتی ہیں ۔امید رکھنی چاہیے کہ تمام پارلیمانی جماعتیں کسی مشترکہ حکمت عملی کی مدد سے کوئی ایسا اتفاق رائے سامنے لاسکیں گی جس کانتیجہ دہشتگردی کیخلاف جنگ او را س سے نمٹنے میں مدد فراہم کرسکے ۔ کیونکہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم دہشتگردی کیخلاف ایک ہو اور مل کر اس دہشتگردی کا مقابلہ کرے۔ ٭٭٭



      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-22-2016)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: دہشتگردی حکومت نہیں ریاست کے لئے چیلنج



      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-22-2016)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: دہشتگردی حکومت نہیں ریاست کے لئے چیلنج

      Quote Originally Posted by Moona View Post


      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •