قوم غم سے نڈھال , معصوم کلیوںکا خون اتحاد کا سبب بنے گا
عبدالجبار ناصر
سانحہ پشاور کی وجہ سے پورا ملک سوگوار اور غم سے نڈھال ہے، ملک کے دیگر حصوں کی طرح سندھ میں بھی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں نے اپنی سیاسی سرگرمیاں معطل کرکے شہدائے پشاور کی مناسبت سے چھوٹے بڑے پروگرام رکھے ہیںاور اس عزم کا اظہار کیا جارہاہے کہ ان معصوم کلیوں کے خون سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے ،بلکہ یہ مقدس خون ہمارے اتحاد کا سبب بنے گا۔ متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے مرکز نائن زیرو پر شہدائے پشاور کی یاد میں موم بتیاں جلائیں اور معصوم بچوں کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیا۔ جمعیت علماء اسلام(ف)نے اپنی تمام سرگرمیوں اور ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیخلاف 19دسمبر کے یوم احتجاج کو ملتوی کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے باہراحتجاجی مظاہرہ کیا اورلواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ تحریک انصاف نے موم بتیاں جلا کر اظہار یکجہتی کیا۔ قرآن خوانی ،غائبانہ نماز جنازہ اور امن واک کا اہتمام کیا ،پیپلزپارٹی نے قرآن خوانی سمیت مختلف تعزیتی پروگرام رکھے ہیں۔جماعت اسلامی اورجماعۃ الدعوۃ کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔عوامی نیشنل پارٹی سندھ نے موم بتیاں جلاکر شہداء کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا ۔اہلسنت والجماعت کے تحت لانڈھی میں مظاہرہ کیا گیا ، مجلس وحدت مسلمین نے نمائش چورنگی پر شمعیں روشن کیں ۔تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز میں لوگوں نے دعائیہ تقریبات کا انعقاد اور سیاہ پرچم لہراکر یکجہتی کا اظہار کیا۔ مجموعی طور اس وقت پوری قوم معصوم بچوں کے غم میں نڈھال ہے اور یہ سانحہ عین اسی دن پیش آیا جب قوم سقوط ڈھاکہ کا غم منا رہی تھی کہ ایک اور سانحہ پیش آیا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ سندھ کی گذشتہ ہفتے کی سرگرمیوں پر نظر دوڑائی جائے تو 12دسمبر کو تحریک انصاف کا کراچی میں احتجاج اور ہڑتال سب سے اہم ایشو رہا حکمت عملی اور حکومتی معاونت اور متحدہ کی خاموش حمایت سے عمران خان ایک اچھا شو کرنے میں کامیاب رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ کراچی صرف عمران کی اپیل پر بند ہوا یا کراچی نے عمران کے حق میںفیصلہ دیا،عمران نے کراچی کے حوالے سے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے ۔اس دوران بعض ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے جو یقینا تحریک انصاف کیلئے سوالیہ نشان ہیں ۔کراچی اور لاہور میں میڈیا کے نمائندوں بالخصوص خواتین کے ساتھ پیش آنیوالے واقعات کیخلاف صحافیوں نے بھر پور احتجاج کا اعلان کیا تاہم سانحہ پشاور کی وجہ سے ایک دن کیلئے موخر کردیاا ور تادم تحریر اس احتجاج کی تیاریاں جاری تھیں۔ سندھ میںیہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو اور ان کے والد آصف علی زرداری کے درمیان بعض معاملات پر اختلاف ہے، اگر چہ پیپلزپارٹی ظاہراً مسلسل انکاری ہے لیکن حقیقی صورتحال یہی ہے کہ’’ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے‘‘ ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کیخلاف سرگرم لابی کسی حد تک کمزور پڑی ہے اورسندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 29سے وزیر اعلیٰ کی کامیابی کی انتخابی عذرداری بھی دلچسپ شکل اختیار کر گئی ہے ،اس کامیابی کو مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما سید غوث علی شاہ نے چیلنج کیاہے ۔ انتخابی عذر داری کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا تاہم 5دسمبر کو این اے215سے پیپلزپارٹی کے نواب علی وسان کی کامیابی کو کالعد م دیکر غوث علی شاہ کو کامیاب قراردینے کے فیصلے میں قائم علی شاہ کے خصوصی ذکر نے پیپلزپارٹی کو کڑی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور پیپلزپارٹی نے کسی بڑی مشکل سے بچنے کیلئے فوری طور پر الیکشن کمیشن میں الیکشن ٹربیونل کراچی کے جج ڈاکٹر ظفر احمد خان شیروانی پر جانبداری کے سخت الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابی عذرد اری کسی دوسرے جج کے پاس منتقل کرنے کی درخواست کی۔ الیکشن کمیشن نے فوری طور پر کوئی ایکشن نہیں لیا،ا سی دوران الیکشن ٹربیونل کراچی نے 13دسمبر کو انتخابی عذرداری کا فیصلہ سنانے کا اعلان کیا لیکن 2دن قبل ہی فیصلے کو موخر کرتے ہوئے فریقین کے وکلا ء کو انتخابات سے قبل نگران حکومت کے دور میں خیرپور میں ہونے والے تبادلوں اور تقرریوں پردوبارہ بحث کیلئے طلب کیا۔طلبی نوٹس قائم علی شاہ کیخلاف چارج شیٹ ہے لیکن اس نوٹس کا فائدہ قائم علی شاہ کو ہی ہوا فیصلہ محفوظ ہونیوالا کیس اس نوٹس کیساتھ ہی عملاًری اوپن ہوگیا الیکشن کمیشن نے ٹربیونل کو تاحکم ثانی نہ صرف مزید کارروائی سے روکا بلکہ الزامات کا جواب بھی طلب کیا۔ڈاکٹر ظفر احمد خان شیروانی نے جواب جمع کرادیاجو15دسمبر کو الیکشن کمیشن کو موصول ہوا لیکن پیپلزپارٹی کے وکیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے سماعت ملتوی کردی گئی۔مجموعی طور پر اس اکھاڑ پچھاڑ سے انتخابی عذر داری کے طول پکڑے جانے کا امکان ہے تاہم بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی کے بعض رہنما سید غوث علی شاہ کواین اے 215سے کامیابی ملنے کے بعد اس بات پر راضی کرنے کیلئے کوشاں ہیں کہ وہ اپنے دوست سید قائم علی شاہ کیخلاف انتخابی عذر داری پر مزید کارروائی نہ کریں ،اب دیکھنا یہ ہے کہ دو نوں سید اور دیرینہ دوست کیا حکمت عملی اختیار کرتے ہیں ۔ ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks