google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: بے گناہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      بے گناہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے



      ریاستی جبر ہر دور حکومت میں اپنے نئے انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔ حکومت جمہوری ہو یا غیر جمہوری، لیکن جبر کا انداز تو بالکل ہی بے حس، غیر اخلاقی اور بسا اوقات غیر انسانی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ جمہور تو عوام کو کہتے ہیں لیکن جمہوریت کا عملی معنی وہ ردائے آھن ہے جو وقت کے جابر اتنی خوبصورتی سے اوڑھتے ہیں کہ عوام کے جذبات فام کو یہ جبری چادر پیراہن محبوب کا نظارہ گلرخ نظر آتا ہے۔ اور وہ اپنے جذبات کی پاکیزگی کو الیکشن کی دھول سے پیدا کردیتے ہیں اور پھر ردائے آھن پوش سونی گلیوں میں فاتح حسن کی طرح اکیلا پھرتا ہے۔ اب چونکہ حسن مفتوح ہے، اسلئے خرابیوں اور فسادیوں کا غول جنات عوام کے سر پر چڑ ھ جاتا ہے اور جبر کا آسیب عوام کی وہ درگت بناتا ے کہ رہے نام اللہ کا۔جبر کرنا اور جبر سہنا اور پھر جبر کو صبر کہنا ہمارے وعظ تازہ کا عنوان جدید ہوتا ہے۔ بہترین جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔ اب یہ قول رسولؐ ہماری زبانوں پر بھی بہت ہی کم آتا ہے۔ کیونکہ ہمارے دلوں کا مرکز اب تخت جبر کے وہ بے مہر پائے ہیں جو انسانی جذبات سے یکسر خالی ہیں۔ اس لئے صدائے احتجاج اٹھے تو کیا دل میں پیدا ہی نہیں ہوتی ہے۔جبرداروں کا تو اپنا طرز فکر ہے اور اپنا طرز اختیار اور پھر اس اختیار کا استعمال اس محاورے کیمطابق ہوتا ہے کہ جہیدا ڈنڈا اوہدا سنڈا
      ڈنڈا بھی آہنی ہے اور سنڈا بھی اندھا ہے۔ اسلئے جبرکاری کا عمل نہایت بدسلیقگی سے سرانجام پا رہا ہے۔
      جمہوریت کا حسن بہت سے سیاستدان تلاش کرتے ہیں۔ لیکن یہ طائر عنقا ہے۔ جو نام تو رکھتا ہے، وجود بہت ہی مہمل ہے اور جمہوریت کی بد صورتی یہ کہ اپنے مخالفین کو تہہ تیغ کرنے کا غیر عسکری طریقہ ایسا ہو کہ ترقی اور خوشحالی کے ترانے مسلسل بجیں اور جمہور پر اہذا رسانی کا چرکہ بھی جاری ہے۔ جمہوریت کا قافلہ جمہور کش رواں دواں رہا، اسلام آباد کی زمین اختیار پر بھی جمہوریت کا ظلم کش دیو رقص فرما ہوا اور تھک کر 7, 5 جانیں ہڑپ کرگیا۔ اور اس ہفتے میں فیصل آباد میں جمہوریت کا دوستانہ میچ ہوا اور جان کی بازی ہارنے والے میچ ہار گئے۔ جبر دار، خبردار نہیں ہوتے۔کسی زمانے میں جابروں کا محاورہ تھا کہ گدی سے زبان کھینچ لیں گے اب یہ سمجھاتے ہیں کہ بدن سے جان کھینچ لیں گے۔ جلسے ہوئے، جلوس نکلے لیکن ہر دوٹیموں کے خیالات بدلتے ہیں نہ ارمان نکلتے ہیں۔ کچھ زبان دراز زبان کو تخریب کا مسالہ لگا کر یوں بولتے ہیں کہ گویا کاتب تقدیر (معاذاللہ) ان کے ہر لفظ کو مقدس قرار دیدے گا۔ بندگان خدا موت کا کڑوا گھونٹ پیتے ہیں اور یہ لوگ بدمست ترنم سے گاتے ہیں۔
      جا رپٹ کرا دے میرے ناں تے
      کون رپٹ لکھے گا؟ کیسے لکھے گا؟ اور کب لکھے گا۔ یہ بھی ایک جبر کی کتاب کا ضمیمہ ہے۔جمہوریت کا قافلہ رواں دواں، اتنا بدمست اور اندھا کہ ایک دن نابینا شہریوں نے اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے ایک مظاہرہ کیا۔ جمہوریت بردار رہنمائوں کے اشارہ ابرو پر حرکت کرنیوالے پابند حکم قافلہ جمہوریت کی حفاظت پر مامور ہیں وہ صرف حکم کی آنکھ دیتے ہیں۔ اندھے اور بینا کو دیکھنا ان کی فہرست فرائض میں موجود نہیں ہے۔ نابینا، بے سہارا، معاشر ے کے ضعفا اپنی سفید چھڑی سمیت جبر کے ڈنڈے کی زد میں آ گئے اور قومی ذرائع ابلاغ و نشر نے لمحے لمحے کی تصویر کو آشکار کر دیا اور محفوظ کر دیا۔ وہ لوگ جو حقوق کی یازیابی اور بقائے حیات کا جہاد کرتے ہیں وہ سب جمہور ہیں اور جو اس جہاد پر جبر کی فسادی رکاوٹ کھڑی کرتے ہیں وہ جمہوریت کے محافظ ہیں۔جمہوریت مغربی حسینہ اور مشرق کی ڈائن کا یہ بھی کراماتی حیلہ ہے کہ ارکان ایوان پہلے گھر گھر جا کر صبر سے اور جبر سے فقیرانہ بلکہ گداگرانہ انداز لئے ووٹ مانگتے ہیں پھر اسمبلی میں پہنچ کر مراعات مانگتے ہیں اور خوب خوشحال ہو جاتے ہیں اور اگر باہر سے کوئی تنقید کرے تو گروہ جانبازاں کی شکل میں اکٹھے ہو جاتے ہیں اور جمہوریت کے حسن کا اعترافی نغمہ کورس کی شکل میں گاتے ہیں کیونکہ انکے مالی اور معاشرتی مفادات کا تحفظ اسی منتر کے جپنے میں چھپا ہوا ہے لڑائی جا ری ہے زبانی بھی، عملی بھی۔ زبان کے میدان میں جو خوش گفتار داد شجاعت دے رہے ہیں وہ منہ زبانی گفتار کرتے ہیں اور ایسی تیز رفتار کہ زبان خود بھی قاصر فہم ہوتی ہے، دماغ کی باری تو بہت بعد میں آتی ہے۔
      بس اب حلقوں کی لڑائی ہے کتنے حلقے ہیں؟ فریقین میں اختلاف پایا جاتا ہے، بے قراری کو قرار نہ آ سکا ہے اس لئے روز نئی کہانی آتی ہے۔ جو انان قوم اگر فوج میں ہوں تو دہشت گردی سے جہاد کرتے ہوئے شہید ہو جاتے ہیں اور اگر شہری زندگی گزار رہے ہوں تو سیاستدانوں کی ہنگامہ خیز خبر بازیوں اور جبر سازیوں سے اپنے قلب و دماغ کو مجروح کروا بیٹھتے ہیں اور یوں جوانان قوم اپنی جان اور صلاحیتوں کی نذر ہی پیش کر رہے ہیں۔ اللہ کرے کہ مقاصد و منزل تک ہمارے رویے پہنچ جائیں تاکہ قوم کی فکری و عملی شناخت اقوام عالم میں اس خوبصورتی سے ہو جائے کہ ہم بجا طور پر سیادت مسلماناں اور امامتِ اُمم کا دعویٰ کر سکیں۔ ملک کی موجودہ صورتحال کی خرابی کے بہت سے خارجی اسباب ہیں اور بہت سے خرابی کے حوالوں کی ابتدا اپنے گھر میں نظر آتی ہیں ۔پاکستان دشمنی اور قائداعظم دشمنی پر بہت گہرا فکری کام ہو رہا ہے اس دشمنی میں بے تدبر، ناقص الفکر، اہل قلم تیغ عداوت سونتے ہوئے ہمہ وقت میدان حرب میں موجود ہیں۔ کچھ اہل قبا ہیں اور کچھ محراب کے چوکیدار ہیں اور منبر پر برسر عام پاکستانیت کو کوسا جاتا ہے۔ پھر یہ مکرو فریب کی قبائے دلفریب میں حکومتی ایوانوں میں موجود ہیں اور حکمرانوں کی خلوتوں کو اپنے تقویٰ و تفکر کی موج بلاخیز سے سیلاب آشنا کرتے ہیں اور ان لوگوں کا تقویٰ و تفکر پرمٹ، پلاٹ، پلازہ، تھری پی کے ترازو میں وزن کیا جاتا ہے اور یہ ہے تقویٰ نہایت نازک ہے کیلے سے ہل جاتا ہے اور فرش مخمل پر پھیل جاتا ہے ؎
      کوئی میرے تقوے کو توڑے کیونکر
      شرط یہ ہے کہ پازیب کی جھنکار نہ ہو
      پازیب کی جھنکار پر ایمان متزلزل ہو جاتا ہے، بیچارے آوارگانِ کوچہ محبوب کہاں جائیں گے۔ چہار جانب قتل ہے قتل ہے۔ قاتل کو سب پہنچاتے ہیں لیکن نگاہ قاتل اور زبان قاتل سے سب ڈرتے ہیں۔





      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-22-2016)

    3. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: بے گناہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے

      Bohat Khoob


    4. #3
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: بے گناہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے



      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    5. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-22-2016)

    6. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: بے گناہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے

      Quote Originally Posted by Moona View Post


      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •