google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: پاکستان میں پیداواری عمل کی ضرورت

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      پاکستان میں پیداواری عمل کی ضرورت



      دنیا کا کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی و خوشحالی حاصل نہیں کرسکتا جب تک وہ معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط نہ ہو اور معاشی و اقتصادی طور پر استحکام حاصل کرنے کیلئے ملک میں پیداوری عمل کا مستحکم و مضبوط ہونا اور ملک میں تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ آج جاپان، ملائشیائ، انڈونیشیا حتیٰ کہ بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ جیسے ملک بھی اپنی تیار شدہ مصنوعات کو ترجیح دیکر اپنے ملک کی معیشت اور کرنسی کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے جارہے ہیں اور اسکے برعکس پاکستان میں ایڈہاک ازم کی پالیسی اور عالمی مالیاتی اداروں کے دباﺅ کی وجہ سے ہمارے ارباب اختیار پیداواری شعبہ کو مسلسل نظر انداز کئے جارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس وقت ہماری برآمدات کا بڑا حصہ ہمارا خام مال یعنی روئی ، روئی سے بننے والا دھاگہ اور خام چمڑا بن چکا ہے ۔ 2011-2013کے اشاریوں کیمطابق پاکستان میں خام روئی اور کاٹن یارن کی برآمد میں 67فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔اسکی وجہ یہ ہے پاکستان کے خام مال سے آج بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، چین، کوریا، جاپان و دیگر ممالک اپنے ملک میں گارمنٹ، بیڈ لینن، ٹیری ٹاول، بیڈ شیٹ اور دیگر مصنوعات بناکر برآمد کررہے ہیں اور اپنے ملک کیلئے کثیر زرمبادلہ حاصل کررہے ہیں ۔ اسی خام مال کو اگر ہم پاکستان سے پاکستانی مصنوعات تیار کرکے یورپ و امریکہ میں جانے والی برآمدات میں اضافہ کرتے تو ان برآمدات کی وجہ سے پاکستان کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوتا کیونکہ اگر ہم ایک کلو خام روئی یا ایک کلوکاٹن یارن پاکستان سے برآمد کرتے ہیں تواس سے ہمارے ملک کو اگر ایک ڈالر ملتا ہے تو اسی ایک کلو خام روئی یا کاٹن یارن سے تولیہ بناکر برآمد کیا جائے توہمیں تقریباً چھ سے آٹھ ڈالرز ملتے ہیں ، بیڈ شیٹ یا پلو بناکر برآمد کرتے تو دس سے بارہ ڈالرز حاصل ہوتے اور اگر اسی ایک کلو خام روئی سے شرٹ یا ٹراﺅزر بناکر برآمد کرتے تو ہمیں بیس سے پچیس ڈالرز زرمبادلہ کے طور پر ملتے ۔
      ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے پالیسی ساز اداروں میں گذشتہ اڑسٹھ سالوں سے عالمی مالیاتی اداروں کے اشاروں پر چلنے والے مشیران براجمان ہیں جن کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو صنعتی ملک کے بجائے تجارتی ملک بنادیا جائے۔ انکی انہی پالیسیوں کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر صنعتیں بند ہورہی ہیں اوربے روزگاری کا تناسب روز بروز بڑھ رہا ہے ۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کو اگلے تین ماہ کیلئے گیس بند کردی گئی ہے۔ جس ملک کے تقریباً ساٹھ فیصد حصہ میں سال کے 365دنوں میں سے صنعتیں 160دن بھی نہ چلیں اور اس پرارباب اختیار میں سے کوئی سنجیدہ ،پریشان، پشیمان اور فکر مند نہ ہو اور کسی کو یہ احساس بھی نہ ہو کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے تو اس سے زیادہ ملک و قوم کیلئے دکھ و کرب اورظلم و زیادتی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے؟گذشتہ انتخابات سے پہلے مسلم لیگ ن کا ایک معاشی فورم آٹھ مارچ 2013کو ماڈل ٹاﺅن لاہور میں چوہدری نثار علی خان کی قیادت میں منعقد ہوا تھا جس میں مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔ وہاں انکی تقریریں سن کر میں اس خوش فہمی کا شکار ہوگیا تھا کہ اب واقعی مسلم لیگ ن کے ارباب اختیار میں شعور آگیا ہے اور یہ ملک کی معیشت کومثبت اور بہتری کی سمت گامزن کرنے کیلئے اور ملک کو معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے سنجیدہ ہیں اور اپنے منشور یعنی مضبوط ، خودمختار اور آزاد معیشت پر پورے شد ومد سے عمل کرنے پر کمر بستہ ہیں ۔ اسی امیدمیں ان کی ایک ذیلی کمیٹی جوپرویز ملک کی قیادت میں بنی تھی کومیں نے اپنی تفصیلی سفارشات ارسال کی تھیں لیکن یہاں بھی مسئلہ وہی ہے کہ پاکستان کی سیاست کے نشیب وفراز میں وہ وعدے ہی کیا جو وفا ہوجائیں۔ اسی لئے موجودہ حکومت کے گزشتہ اٹھارہ ماہ میںان کے کسی عمل سے بھی ملک میں پیداواری عمل کو بڑھانے کیلئے کوئی اقدام یا کردار نظر نہیں آیا ہے یہی وجہ ہے کہ ہماری درآمدات کا حجم روزبروز بڑھ رہا ہے اور برآمدات میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔ یہ بھی عجیب تماشہ ہے کہ قوم کو اعدادوشمار کے خوبصورت مصنوعی رنگ دکھائے جاتے ہیں جس سے قوم کویہ محسوس ہوکہ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں حالانکہ وہ بڑھ نہیں رہی ہوتیں بلکہ کم ہورہی ہوتی ہیں مثلاً یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس سال ہم اپنی برآمدات پچیس ارب روپے بڑھا چکے ہیں جو ہماری کامیاب معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے مگر ساتھ ہی ہم یہ نہیںبتاتے کہ دو سال پہلے ڈالر پچاسی سے نوے روپے کے درمیان تھا اور اب ڈالر 105روپے کا ہوگیا ہے تو اس طرح پاکستان کی کرنسی کے کم ہونے کا جو ہمارا نقصان ہے اس کو ہی ہم خوبصورت الفاظ کے جامہ میں پہنا کر اپنی کامیاب معاشی پالیسیوں کی حکمت عملی کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کی برآمدات کا حجم نہیں بڑھتا بلکہ پاکستان کی کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے روپے کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے شاید اسی کو کہتے ہیں کہ چوری اور سینہ زوری ۔
      وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ چین کے دوران وزیر اعظم نے جن دس لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے وہ اس وقت تک صرف نعرہ کی صورت میں باقی ہی رہے گاجب تک اس کیلئے کوئی عملی اقدام نہ اٹھائے جائیں کیونکہ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اگر ملک میں فرشتوں کی حکومت بھی آجائے تو وہ ملک کے دس لاکھ نوجوانوں کوفی الفور اپنے اداروں میں ملازمت نہیں دلا سکتے الا کہ پیداوری یونٹ نہ بنائے جائیں۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے پیداواری عمل کو پوری قوت اور توجہ کے ساتھ بڑھانے کی طرف پیشقدمی کریں اور اس کیلئے ایسے معاشی ماہرین کی کمیٹی بنائی جائے جن کو پاکستان کے زمینی حقائق کا ادراک بھی ہو اور ان کا اس مٹی سے تعلق بھی مضبوط ہونا چاہیے ان سے سفارشات لے کر پیداواری عمل کی طرف کام شروع کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں ایک بنیادی پالیسی کی طور پر خام مال کی برآمد کی حوصلہ شکنی کی جائے جیسا کہ آج ہمارے پڑوسی ممالک بھارت، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ وغیرہ کررہے ہیں۔ اسکے علاوہ سب سے پہلے عمل کے طور پر پاکستان میں باقی ماندہ صنعتوں کو سال کے 365دن چلانے کا انتظام وانصرام کیا جائے اسی میںہمارے ملک ، ہمارے پیداواری عمل اورہماری معیشت کی بہتری ہے کیونکہ عموماً ہمیں دوسرے ممالک کی مثالیں دی جاتی ہیں تو یہ بھی حسن اتفاق ہے کہ اس وقت کوریا ، جاپان یا کئی دیگر ممالک میں صنعتی اداروں کا بند ہونا تو کجا اگر وہاں کے مزدور اپنے کسی مطالبہ کے حق میں احتجاج یا ہڑتال کا اعلان بھی کریں تو وہ بھی کام بند کرکے نہیں کام کو جاری رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے ملک کے ساتھ مخلص و وفادار ہوتے ہیں ۔ اسی طرح سے اگر آج ہمارے پالیسی ساز اداروں میں بیٹھنے والے اپنے ملک و قوم کے ساتھ صرف نعروں اوراعلانات کی حد تک نہیں بلکہ عملی طور پر مخلص ہوجائیں تو ہم بھی مضبوط و مستحکم پاکستان کی طرف قد م اٹھاسکتے ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ملک میں تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دیںاور انجینئرنگ ، آٹو انجینئرنگ ، کیمیکل اور مواصلات کی جانب ٹیکنالوجی کے ساتھ قدم اٹھائیں تو اسی طرح ہم اپنے ملک کی معیشت کو بھی مضبوط کرسکتے ہیں اور کرنسی کو بھی مستحکم کرسکتے ہیںاور اسکے بعد دس لاکھ تو کیا بیس لاکھ نوجوانوں کو بھی روزگار مہیا کیا جاسکتا ہے ۔ ضرورت صرف نیک نیتی کی ہے اور جس دن ہمارے جذبوں اور ذہنوں میں نیک نیتی پیدا ہوگئی اس دن ہماری ملک کی ترقی اور مضبوطی کی طرف پہلا قدم ہوگا ۔


      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-22-2016)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: پاکستان میں پیداواری عمل کی ضرورت



      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-22-2016)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: پاکستان میں پیداواری عمل کی ضرورت

      Quote Originally Posted by Moona View Post


      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •