google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: ب 1بلاول بھٹو لاہور کیوں نہ آئے؟

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      ب 1بلاول بھٹو لاہور کیوں نہ آئے؟


      بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان کے سیاسی میدان میں باضابطہ طور پر اُتارنے کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرکے کراچی میں بڑے اجتماع کا اہتمام کیا گیا۔ تحریک انصاف کی سونامی کے تناظر میں یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ اس تاریخی اجتماع میں بلاول نے ولولہ انگیز خطاب کیا جسے خیبر سے کیماڑی تک بڑی توجہ سے سنا گیا۔ بلاول نے پی پی پی کے حامیوں کو یقین دلایا کہ وہ بھٹو ہیں زرداری نہیں ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے سیاسی سفر کا آغاز بے نظیر بھٹو کی شہادت سے کرینگے۔ بلاول کے پرجوش خطاب نے بھٹو کے نظریاتی مخالفین کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ بلاول نے اعلان کیا کہ وہ 30 نومبر پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر بلاول ہائوس لاہور میں ورکرز کنونشن کرینگے جس میں کارکنوں کو اظہار خیال کا موقع دیا جائیگا۔ کنونشن کامیاب بنانے کیلئے پی پی پی کے پرانے جیالے ڈاکٹر جہانگیر بدر کو بلاول کا پولیٹیکل سیکریٹری اور کنونشن کا چیف کوآرڈی نیٹر نامزد کیا گیا۔ بلاول کی تربیت چونکہ بے نظیر بھٹو شہید نے کی اس لیے وہ مزاج کے اعتبار سے اینٹی سٹیٹس کو ہیں جبکہ زرداری خاندان سٹیٹس کو کا حامی ہے۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان یہ بنیادی تضاد ابھر کرسامنے آنے لگا ہے۔ بلاول نے ایک انقلابی اور وژنری لیڈر کے طور پر تھر میں بچوں کی افسوسناک اموات پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے جواب طلبی کرلی۔ بلاول کے ان انقلابی نوعیت کے فیصلوں نے پی پی پی کے لاکھوں جیالوں کی مایوسی کو ختم کیا مگر پارٹی کا کرپٹ گروپ بوکھلا گیا۔ اسی گروپ نے بلاول کا راستہ روکنے کیلئے سازش تیار کی۔ اس سازش کے تحت آصف زرداری کو باور کرایا گیا کہ پی پی پی کے پرانے لیڈر ان کو قیادت سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور یوم تاسیس کے موقع پر بلاول بھٹو کی موجودگی میں اس منصوبے پر عمل کیا جائیگا۔ آصف علی زرداری پارٹی کے اندر عوامی مقبولیت نہ ہونے کی وجہ سے کرپٹ مافیا کے جال میں آگئے اور انہوں نے بلاول بھٹو کو لاہور آنے سے روک کر پی پی پی کو ایک نئی آزمائش میں مبتلا کردیا۔ آصف علی زرداری اپنے دل کا خوف نہ چھپا سکے اور ایک خطاب میں کہہ دیا کہ پارٹی کے اندر بھیڑئیے ان کی قیادت تبدیل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وصیت میں میرا نام ہے بلاول کا نہیں ہے۔ سیاسی حلقے حیران ہیں کہ آصف علی زرداری سات سال پی پی پی کے مختار کل چیئرمین اور طاقتور صدر پاکستان رہے مگر وہ آج بھی اس وصیت کا سہارا لے رہے ہیں جس کے بارے میں جیالوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
      یوم تاسیس کے موقع پر بلاول کیوں نہیں آئے کا سوال سیاسی اور سفارتی حلقوں میں گردش کرتا رہا۔ لاہور میں ایشیائی پارلیمنٹ کے غیر ملکی ارکان پی پی پی کے لیڈروں سے بلاول کے بارے میں پوچھتے رہے۔ سفارتکاروں نے فون کرکے بلاول کے بارے میں استفسار کیا۔ جیالے پریشان اور مایوس تھے آخر کار کنونشن میں ایک جیالے نے آصف علی زرداری سے پوچھ لیا کہ بلاول کیوں نہیں آئے۔ آصف علی زرداری کوئی جواب نہ دے سکے۔ کنونشن اور پارٹی اجلاسوں میں بلاول بھٹو کے نعرے لگتے رہے اور ان کی تعریف ہوتی رہی۔ آصف علی زرداری باپ کی حیثیت میں خوش ہوئے مگر قائد کی حیثیت میں انہیں اجنبیت کا احساس ہوا۔ آصف علی زرداری انجانے خوف میں مبتلا رہے ہیں۔ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد جب انہوں نے گورنر ہائوس میں سینئر صحافیوں کی محفل میں بڑی شفقت سے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھاما اور میں نے اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ چھڑانے سے پہلے چھڑا لیا تو وہ میرے دل کی کیفیت کو سمجھ گئے۔ بے نظیر بھٹو کے سابق ترجمان منور انجم نے بڑے شوق کے ساتھ آصف زرداری پر لکھے گئے کالموں کی کتاب مرتب اور شائع کرکے آصف زرداری کی خدمت میں پیش کی۔انہوں نے کتاب کے سرورق پر بھٹو اور بے نظیر کیساتھ اپنی تصویر نہ دیکھ کرناراضگی کا اظہار کیا اور اس طرح منور انجم کا سیاسی مستقبل مخدوش ہوگیا۔ پرانے جیالے کی حیثیت میں جب میں نے پارٹی لیڈروں سے رابطے کیے تو بہت سے انکشافات سامنے آئے۔
      آصف علی زرداری نے بلاول ہائوس میں پارٹی لیڈروں کو اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ بلاول نوجوان اور جذباتی ہے سیاست اسکے خون میں شامل ہے اسکو سیاسی فہم کیلئے وقت چاہیئے س لیے اسے کچھ عرصہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔ آصف علی زرداری کا موقف یہ ہے کہ عمران خان کی بچگانہ اور جذباتی تحریک کی وجہ سے جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں اس لیے پی پی پی کو جمہوریت کی بقا کے لیے مفاہمت کی سیاست پر عمل کرنا چاہیئے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں آصف علی زرداری کا موقف قابل فہم ہے مگر بے نظیر بھٹو شہید کی ٹیم کے اہم رفقاء ناہید خان اور ڈاکٹر صفدر عباسی کہتے ہیں کہ جب تک پی پی پی سندھ میں اقتدار میں ہے آصف زرداری پارٹی امور میں دلچسپی لیتے رہیں گے۔ اقتدار ختم ہوتے ہی پارٹی سے لاتعلق ہوجائینگے۔ آصف علی زرداری کی سیاست بلاول بھٹو اور پی پی پی کیلئے خطرناک ہے۔پنجاب کی سیاست کے پرانے کھلاڑی کہتے ہیں کہ شریف خاندان بلاول بھٹو سے خوفزدہ ہے۔ عمران کے ساتھ اگر بلاول بھٹو بھی پنجاب کے سیاسی میدان میں کود پڑیں تو شریف خاندان کا سیاسی مستقبل تاریک ہوجائیگا۔ پی پی پی کے اندر قبضہ گروپ نہیں چاہتا کہ بلاول پنجاب میں آئیں۔پارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی پی پی پنجاب ایگزیکٹو کے اجلاس میں لطیف کھوسہ نے آصف علی زرداری کو بتایا کہ پیرس میں جہانگیر بدر کی کتاب کی تقریب رونمائی بلاول بھٹو کی صدارت میں ہوئی جس میں یورپی ممالک کے پارٹی عہدیدار شریک تھے۔ جب وہ (لطیف کھوسہ) بلاول کے ساتھ والی نشست پر بیٹھ گئے تو بلاول نے ان کو اس نشست سے اُٹھا دیا۔ اگر یہ خبر درست ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بلاول بھٹو اپنے دائیں بائیں بھٹو اور بے نظیر کے نظریاتی ساتھیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی اجلاس میں آصف علی زرداری نے جہانگیر بدر کو انتباہ کیا کہ اگر بلاول نے کوئی ایسی ویسی حرکت کی تو ذمے داری تم پر ہوگی۔ جنوبی پنجاب کے اجلاس میں جب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے نے آصف علی زرداری کے سامنے شکایت کی تو انہوں نے جو جواب دیا اس سے ظاہر ہوا کہ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے درمیان فاصلے پید اہوچکے ہیں۔ گزشتہ سال اہل حدیث جماعت کے صاف ستھرے سکالر میاں محمد جمیل نے راقم کو مشورہ دیا کہ میں بلاول بھٹو کے قریب رہ کر انکی ذہن سازی کروں کیونکہ وہ مستقبل کے لیڈر ہیں۔ بلاول کا ذہن پختہ ہوچکا ہے۔ پی پی پی کے نظریاتی جیالے خوش ہیں کہ بلاول اصولی اور نظریاتی سیاست پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ وقت انکے ساتھ ہے وہ انتظار کرسکتے ہیں۔ پی پی پی اگر پارٹی کے سینئر تجربہ کار لیڈر مخدوم امین فہیم کی صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھائے تو ایک بار پھر سیاسی افق پر ابھرسکتی ہے۔


      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-22-2016)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: ب 1بلاول بھٹو لاہور کیوں نہ آئے؟



      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-22-2016)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: ب 1بلاول بھٹو لاہور کیوں نہ آئے؟

      Quote Originally Posted by Moona View Post


      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •