اِس دل نے ترے بعد محبت بھی نہیں کی
حد یہ کہ دھڑکنے کی جسارت بھی نہیں کی
تعبیر کا اعزاز ہُوا ہے اُسے حاصل
جس نے مرے خوابوں میں شراکت بھی نہیں کی
اُلفت تو بڑی بات ہے ہم سے تو سرِ شہر
لوگوں نے کبھی دھنگ سے نفرت بھی نہیں کی
آدابِ سفر اب وہ سِکھاتے ہیں جنہوں نے
دو چار قدم طے یہ مسافت بھی نہیں کی
کیا اپنی صفائی میں بیاں دیتے کہ ہم نے
ناکردہ گناہوں کی وضاحت بھی نہیں کی
اُس گھر کے سبھی لوگ مجھے چھوڑنے آئے
دہلیز تلک اُس نے یہ زحمت بھی نہیں کی
اُس نے بھی غلاموں کی صفوں میں ہمیں رکھا
اِس دل پہ کبھی جس نے حکومت بھی نہیں کی
(شاعر نامعلوم)
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

تعبیر کا اعزاز ہُوا ہے اُسے حاصل

Reply With Quote


Bookmarks