میرے دل کی زمین پر اب بہاریں غیر لگتی ہیں
سحر انگیز آنکھوں کی _ صدائیں غیر لگتی ہیں

جنوں ماتم نہیں کرتا وفائیں زہر لگتی ہیں
نگہبانِ چمن کی آرزوئیں _ قہر لگتی ہیں

یہ دل دریائے وحشت ہے یہ کب اعجاز کرتا ہے
خزاں کی حکمرانی ہے __ اُسی پر ناز کرتا ہے

مجھے برباد ہونے تک _ ذرا سرشار رہنے دو
مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو


Similar Threads: