حقیقی دعا آدمی کی پوری ہستی سے نکلتی ہے نہ کہ زبانی الفاظ سے.. یہ ایک حقیقت ہے کہ خدا سے مانگنے والا کبھی محروم نہیں رہتا مگر مانگنا صرف الفاظ دہرانے کا نام نہیں..مانگنا صرف وہی مانگنا ہے جس میں آدمی کی پوری ہستی شامل ہوگئ ہو.. ایک شخص زبان سے کہ رہا ہو.. "خدایا مجھے اپنا بنالے.." مگر عملا" وہ اپنی ذات کا بنا رہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس نے مانگا ہی نہیں..ایک بچہ اپنی ماں سے روٹی مانگے تو یہ ممکن نہیں کہ ماں اس کے ہاتھ پر انگارہ رکھ دے..خدا اپنے بندوں پر تمام مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے.. یہ ممکن نہیں کہ آپ خدا سے خشیت مانگیں اور وہ آپ کو قساوت دے دے.. آپ خدا کی یاد مانگیں اور وہ آپ کو خدافراموشی میں مبتلا کردے.. آپ آخرت کی تڑپ مانگیں اور خدا آپ کو دنیا کی محبت میں ڈال دے.. آپ کیفیت سے بھری ہوئی دینداری مانگیں اور اور خدا آپ کو بےروح دینداری میں پڑا رہنے دے.. آپ حق پرستی مانگیں اور خدا آپ کو گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکتا رہنے دے..
آپ کی زندگی میں مطلوب چیز کا نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ نے اس کو مانگا ہی نہیں..
اگر آپ کو دودھ خریدنا ہو اور آپ چھلنی لے کے بازار جائیں تو آپ پیسے خرچ کرنے کے باوجود خالی ہاتھ واپس آئیں گے.. اسی طرح اگر آپ زبان سے کلمات دہرا رہے ہوں اور آپ کی اصل ہستی کسی اور چیز کی طرف متوجہ ہو تو یہ کہنا مناسب ہوگا کہ نہ آپ نے مانگا اور نہ ہی آپ کو ملا..
کائنات کا مالک تو ہر صبح و شام اپنے تمام خزانوں کے ساتھ آپ کے قریب آکر آواز دیتا ہے.. "کون ہے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے دوں....." مگر جنہیں لینا ہے وہ غافل بنے ہوۓ ہیں تو اس میں دینے والے کا کیا قصور_________!!
مولانا وحیدالدین خان.. " کتابِ معرفت " صفحہ 361..
Similar Threads:
Bookmarks