اب تبسم کا ہے یہ رنگ دھواں ہو جیسے ​
آج نغمہ کا یہ عالم ہے فغاں ہو جیسے​

کچھ نہ کہنے پہ بھی سب کچھ ہے زمانے پہ عیاں ​
خامشی حسن و محبت کی زباں ہو جیسے​

قافلہ مہر و وفا کا یہ کہاں آپہونچا​
زندگی راہ میں خود سنگ گراں ہو جیسے​

واعظِ شہر کی باتوں پہ ہنسی آتی ہے ​
یہ بھی مِن جملہ ٍ صاحب نظراں ہو جیسے​

دردِدل سخت ہےجانکاہ مگر کیا کیجیے ​
زندگانی کی یہی روح ِرواں ہو جیسے ​

دل غم ِ ہجرسے مانوس ہے اتنا ماہر​
خواہشِ وصلِ محبت کا زیاں ہو جیسے​


Similar Threads: