
Originally Posted by
Atif Saad
السلام علیکم
وعلیکم اسلام
ماشا اللہ
بہت خوب صورت
بس رہے تھے یہیں سلجوق بھی، تورانی بھی
اہل چیں چین میں ، ایران میں ساسانی بھی
اسی معمورے میں آباد تھے یونانی بھی
اسی دنیا میں یہودی بھی تھے ، نصرانی بھی
پر ترے نام پہ تلوار اٹھائی کس نے
بات جو بگڑی ہوئی تھی ، وہ بنائی کس نے
تھے ہمیں ایک ترے معرکہ آراؤں میں
خشکیوں میں کبھی لڑتے ، کبھی دریاؤں میں
دیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں
کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں
شان آنکھوں میں نہ جچتی تھی جہاں داروں کی
کلمہ جب پڑھتے تھے ہم چھاؤں میں تلواروں کی
ہم جو جیتے تھے تو جنگوں کے مصیبت کے لیے
اور مرتے تھے ترے نام کی عظمت کے لیے
تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لیے
سربکف پھرتے تھے کیا دہر میں دولت کے لیے؟
قوم اپنی جو زر و مال جہاں پر مرتی
بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی!
ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے
پاؤں شیروں کے بھی میداں سے اکھڑ جاتے تھے
تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے
تیغ کیا چیز ہے ، ہم توپ سے لڑ جاتے تھے
نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے
زیر خنجر بھی یہ پیغام سنایا ہم نے
Bookmarks