Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
ڈالے ہوئے گردن جو مرا نامہ بر آیا
کچھ مطلب دل یار کا معلوم کر آیا

صورت ہے بتوں کی عجب اللہ کی قدرت
ہر جلوے میں اک اور ہی جلوہ نظر آیا

گر فکر میں ہو، راہ کے توشے کا کروفکر
اے غافلو نزدیک ہے روز سفر آیا

باندھی ترے ہاتھوں میں جو کل عیر نے مہندی
آنکھوں میں مری دیکھ کے لو ہوا تر آیا

لوٹے گا پڑا خاک کے بستر پہ وہ تا حشر
آرام کی گٹھڑی کو جو ہستی میں دھر آیا

کیا حرف زباں پر ترے آیا تھا کہ اے شمع
گل گیر ترے سر پہ جو منہ کھول کر آیا

کیا جانے بنی قیس پہ کیا دشت جنوں میں
جو خاک بسر آج بگولا نظر آیا

اک ہم ہی نہیں بے خبر آئے ہیں جہاں میں
جو آیا جہاں میں ہے سو وہ بے خبر آیا

میں شرم سے عصیاں کے ہوا سر بگریباں
جس وقت خیال آہ ادھر کا ظفر آیا
Nice Sharing.....
Thanks