اپنی جانب کو جسے تو نے لبھایا ہو گا
کوئی اور اس کو سوا تیرے نہ بھایا ہو گا
در تلک جس کو رسائی ترے ہو گی اس نے
سنگ در چوم کے آنکھوں سے لگایا ہو گا
دے گا وہ حرص و ہوس کو نہ کبھی دل میں جگہ
دل میں جس شخص کے تو آپ سمایا ہو گا
منہ تھا کیا ماہ کا کوٹھے پہ ترے منہ چڑھتا
مہر پرنور نے بھی منہ نہ دکھایا ہو گا
درد سر تم جو بتاتے ہو نصیب اعدا
درد دل آپ کو عاشق نے سنایا ہو گا
درپئے قتل نہیں میرے وہ قاتل اے دل
تیغ ابرو کو جو کھینچا تو ڈرایا ہو گا
بے خطا تو نہیں ہوتے ہیں ظفر وہ برہم
زلف کو ہاتھ کہیں تو نے لگایا ہو گا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks