Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
منہ نظر آوے نہ کیوں کر آنکھ میں اس یار کا
آنکھ اپنی بن گئی ہے آئنہ دیدار کا

صفحہ قرآن پر کھینچی ہے اک جدول سیاہ
مصحف رخ پر وہ سایہ زلف کے ہر تار کا

پاس ابرو کے مرصع کارٹیکاہے کہاں
ہے میاں قبضہ جڑاؤ یار کی تلوار کا

زحم دل کو صاف کرتا ہے خیال خط سبز
چارہ گر مرہم نہ رکھ بے فائدہ زنگار کا

گرمری مژگان تر برسائے موتی ایک بار
نام دھو ڈالے جہاں سے ابر گوہر بار کا

دیکھا جھانکا کہیں وہ مہروش شاید کہ ہے
اختر صبح قیامت روزن اس دیوار کا

محو حیرت کیوں نہ ہو وہ اے ظفر آئینہ دار
دیکھنے والا جو ہو اس آئینہ رخسارکا​
Nice Sharing.....
Thanks