تلاشِ امن


غَم کے غُبار میں ہیں سِتارے اَٹے ہُوئے

خواہش کی کرچیوں میں ہیں چہرے بٹے ہُوئے

اَب کیا تلاشِ اَمن میں نکلیں کہ ہر طرف

مُدّت سے فاختاؤں کے ہیں پر کٹے ہُوئے


Similar Threads: