تشنگی


وہ کہ جلتی رُتوں کا بادل تھا،

کیا خبر کب برس گیا ہوگا؟

لیکن اندر کی آگ میں جل کر

اُس کا چہرہ جھُلس گیا ہوگا


Similar Threads: