سوجاؤ


آنکھوں میں گھول کر نئے موسم کے ذائقے

باہوں میں رَوشنی کے سمندر کو گھیر کر

خوابوں کی سرزمیں پہ خیالوں سے بے نیاز

سو جاؤ اپنی رشیمی زُلفیں بکھیر کر


Similar Threads: