آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست
اب تو دُنیا میں رہا کوئی نہیں نام کو دوست
دوست یک رنگ کہاں جبکہ زمانہ ہو دورنگ
کہ وہی صبح کو دشمن ہے، جو ہے شام کو دوست
میرے نزدیک ہے واللہَ ! وہ دشمن اپنا
جانتا جو کہ ہے اُس کافرِ خود کام کو دوست
دوستی تجھ سے جو اے دشمنِ آرام ہوئی !
نہ میں راحت کو سمجھتا ہوں نہ آرام کو دوست
اے ظفر دوست ہیں آغازِ مُلاقات میں سب
دوست پر ہے وہی، جو شخص ہو انجام کو دوست
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote





Bookmarks