ایک خیال


دنیا سے دور اس کی بھری محفلوں سے دور

بھٹکا ہے دل ہوا کی طرح منزلوں سے دور
اٹھّی ہے موجِ درد کوئی دل کے آس پاس
پھرتی ہے اک صدا سی کہیں ساحلوں سے دور



Similar Threads: