ساحلی شہر میں ایک رات
روشنیاں ہی روشنیاں اور نوح تھکے جہازوں کے
بارش میں جادو کے منظر کھلے ہوۓ دروازوں کے
لاکھ جتن سے بھی نہیں مانا
دل کو دِکھایا بیتے دن کے ہنگاموں کا تماشا بھی
شہر ہے سارا پتھر جیسا
میرا بھی دشمن ہے یہ اور اس کے لہو کا پیاسا بھی
میں بھی اپنی سوچ میں گم ہوں
پاگل ہو کر ناچ رہی وہ ہوٹل کی رقّاصہ بھی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks