کہسارِ مری میں سردیاں
چاند نکلا بادلوں سے رات گہری ہو گئی
جیسے یہ دنیا خدا کی گونگی بہری ہو گئی
دیکھ کر مجھ کو وہ ناگن اور زہری ہو گئی
جسم ریشم بن گیا، رنگت سنہری ہو گئی
سر کے اوپر شاخ تھی اور اس کے اوپر آسماں
آنکھ اس کی سرخ اور رنگت سنہری ہو گئی
لال پیلی چاندنی برفوں پہ ڈھلتی دیکھنا
بے ثمر اندھی نظر رنگوں سے جلتی دیکھنا
ایک خواہش سو طرح کے رخ بدلتی دیکھنا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks