خود سے ہم اک نفس ہلے بھی کہاں
اس کو ڈھونڈیں تو وہ ملے بھی کہاں
خیمہ خیمہ گزار لے یہ شب
صبح دم یہ قافلہ بھی کہاں
اب تامّل نہ کر دلِ خود کام
روٹھ لے پھر یہ سلسلے بھی کہاں
آؤ آپس میں کچھ گِلے کر لیں
ورنہ یوں ہے کہ پھر گِلے بھی کہاں
خوش ہو سینو، ان خراشوں پر
پھر تنفّس کے یہ صلے بھی کہاں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks