رنگ بادِ صبا میں بھرتا ہے
میرا ایک زخم شام کرتا ہے
سب یہی پوچھتے ہیں مجھ سے کہ تو
کیوں سُدھارے نہیں سُدھرتا ہے
روز شام و سحر کی راہوں سے
ایک انبوہ کیوں گزرتا ہے؟
آئینے تیرے سامنے وہ شخص
اب بھلا کیوں نہیں سنورتا ہے
ایلیا جون کچھ نہیں کرتا
صرف خوشبو میں رنگ بھرتا ہے
Similar Threads:
Bookmarks