وجود کی حقیقت
جلتا ہے بدن سارا، بھڑکا ہے لہو میرا
لبریز ہے شعلوں کی سُرخی سے سبو تیرا
اک سانپ مرے تن سے لپٹا ہے محبّت سے
مجبور ہے لیکن وہ زہریلی طبیعت سے
پھنکار کے ہونٹوں پر ڈستا ہے وہ جب مجھ کو
لگتا ہے عجب اس کی آنکھوں کا غضب مجھ کو
اور زہر دکھاتا ہے اک خوابِ طرب مجھ کو
آتی ہے سزا بن کے یاد اپنی حقیقت کی
خواہش کے جہنّم میں اک چیخ مسرّت کی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks