پرتگیا
کیسے میٹھے بول سنے ہیں پھر بھی خاموش رہا ہوں
اپنے ہی غم کے نشّے کی تانوں سے مدہوش ہوا ہوں
آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا جب اس نے پرنام کیا تھا
اُس کی اندھی پوجا کا میں نے یہ انعام دیا تھا
چلی گئی تو میں نے دل کو یہ کہہ کر سمجھایا تھا
وہ اک شام کا سایہ تھا جو مجھے منانے آیا تھا
جو ہونا تھا ہو بھی چکا ہے اب میں اور نہ درد سہوں گا
میں بھی اب سے شام کا سایہ بن کر اُس کے ساتھ رہوں گا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks