خواہش اور خواب
اجنبی شکلوں سے جیسے کچھ شناسائی بھی تھی
چاند کچھ نکلا ہوا تھا، کچھ گھٹا چھائی بھی تھی
ایک عورت پاس آ کر مجھ کو یوں تکنے لگی
جیسے میری آنکھ میں کوئی دیکھنے کی چیز تھی
دفعتاً لِپٹی جو مجھ سے، کیا بتاؤں دوستو
وہ گھڑی بیتی جو مجھ پہ، کیا سناؤں دوستو
زخم جو دل پر لگے اب کیا دکھاؤں دوستو
جسم کی گرمی اور اُس کا درد اب تک یاد ہے
ایک ناآسودہ آہِ سرد اب تک یاد ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks