چڑیلیں
گہری چاندنی راتوں میں یا گرمیوں کی دو پہروں میں
سونے تنہا رستوں میں یا بہت پُرانے شہروں میں
نئی نئی شکلوں میں آ کر لوگوں کو پھسلاتی ہیں
پھر اپنے گھر میں لے جا کر ان سب کو کھا جاتی ہیں
اسی طرح وہ گرم لہو کی پیاس بجھاتی رہتی ہیں
ویرانوں میں موت کا رنگیں جال بچھاتی رہتی ہیں
جسم کی خوشبو کے پیچھے دن رات بھٹکتی رہتی ہیں
لال آنکھوں سے رہگیروں کا رستہ تکتی رہتی ہیں
Similar Threads:
Bookmarks